سرینگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں اتوار کے روز سرینگر پولیس چند سابق عسکریت پسندوں کو تصدیق کے لیے سرینگر کے کوٹھی باغ تھانے لے گئی۔ سرینگر پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرینگر کے ایک ہوٹل میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے کچھ سابق عسکریت پسندوں اور سابقہ علیحدگی پسندوں کی ملاقات کے بارے میں مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر تلاشی لی گئی۔ انہیں تصدیق کے لیے کوٹھی باغ تھانے لایا گیا۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری شروع ہو چکی ہے، پہلی نظر میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ جے کے ایل ایف اور حریت کو دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ واضح رہے کہ 23 مارچ 2019 کو مرکز نے جے کے ایل ایف پر پابندی لگا دی، جس کی سربراہی زیرحراست علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کر رہے تھے۔ تنظیم پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت پابندی عائد کردی گئی تھی، حکومت نے اس پر عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے لیے غیر قانونی طور پر فنڈز فراہم کرنے اور 1989 میں کشمیری پنڈتوں کے قتل کا الزام عائد کیا تھا جس کے نتیجے میں وادی سے ان کی نقل مکانی ہوئی تھی۔