سرینگر:جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی، پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کو منعقد نہ کرنا جمہوریت کا قتل ہے۔ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ ’’ہم دنیا میں بھارت کو جمہوریت کی ماں کے نام سے پکارتے ہیں لیکن معلوم نہیں کہ جموں کشمیر میں ہم کیوں اپنے ہاتھوں سے اپنی ہی ماں کا قتل کرتے ہیں۔ اگر بھارت جمہوریت کی ماں ہے تو جموں کشمیر میں (جمہوریت) کیوں نہیں؟‘‘
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کی نئی حدبندی چھ مہینے پہلے کرنی چاہئے تھی، سٹیٹ الیکشن کمیشن نے ایسا کیوں نہیں کیا اور اب انہیں کیوں خیال آیا کہ حدبندی کی جائے۔‘‘ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا: ’’الیکشن کمیشن کو شرم کے مارے سر جھکانا چاہئے۔ انکو لوگوں سے معافی مانگنی چاہئے کیونکہ جو فیصلہ انکو خود کرنا تھا وہ فیصلہ سپریم کوٹ آف انڈیا کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔‘‘
قریب چار ماہ کے ’سیاسی سنیاس‘ کے بعد سرینگر میں پارٹی دفتر پر میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ’’جموں کشمیر میں الیکشن منعقد کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا ہے جس میں مرکزی حکومت کو مدد کرنی ہے لیکن بد قسمتی سے دونوں نے اپنے ہاتھ کھڑے کئے اور عدالت عظمیٰ کو اس میں فیصلہ کرنا پڑا کہ 31 ستمبر سے قبل یہاں الیکشن منعقد کیے جائیں۔‘‘