پارٹی کے ترجمان اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور اس کے خلاف غصے کے اظہار سے ثابت ہوا ہے کہ اقامتی قانون روز اول سے ہی غلط تھا اور اس بارے میں عوامی سطح پر جو خدشات پائے جارہے تھے وہ بالکل صحیح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنظیم نوایکٹ 2019، جس کے تحت ریاست کا اپنا آئین ہونے کے باوجود جموں وکشمیر کا درجہ کم کرنے کے ساتھ ساتھ اسے منقسم کیا گیا، غیر آئینی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے کے خلاف ہر سطح پر احتجاج ہوا اور معاملہ عدالت عظمیٰ کے روبرو زیر سماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو پر مشتمل ڈومیسائل نظام کے تحت (ریاستی قوانین کی اصلاح) آرڈر 2020 اور جموں وکشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ (طریقہ کار) قواعد 2020، کا فریم ورک اور اس نظام کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی انتظامیہ آئینی سکیم سے جڑے ہوئے ہیں اور جس تنظیم نو ایکٹ کے تحت یہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، وہ ابھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اور سب سے اعلیٰ آئینی عدالت کے احترام میں اس قسم کے اقدامات سے باز رہنا چاہئے۔ ایساقانون، جس کی آئینی حیثیت عدالت عظمیٰ میں زیر بحث ہو، کے اختیارات کا استعمال کرنا حتمی نتائج پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے بعد پارلیمنٹ اور اس کے باہر جو موقف اپنایا ہے اُس کے تحت جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ، آئینی ضمانتوں پر ڈاکہ زنی، ریاست کی تنزلی اور تقسیم یکطرفہ اور غیر آئینی ہونے کی ساتھ ساتھ آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔