شہر حیدرآباد میں کشمیریوں کی بڑی تعداد مقیم ہے جو کشمیر کی موجودہ تشویشناک صورتحال کے باعث اپنے اہلخانہ کے لیے فکرمند ہے۔
ملک کی دیگر ریاستوں میں زیر تعلیم طلبا مایوس ای ٹی وی بھارت نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبا سے ان کے تاثرات جاننے کی کوشش کی۔
ان کشمیریوں نے اپنے جذبات سے ملک کے عوام کو واقف کروانے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ اگر دفعہ 370 کی منسوخی کا فیصلہ کشمیریوں کی بھلائی کے لیے لیا گیا تو اس فیصلے میں ہمیں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟
عید کے موقع پر اپنے وطن نہ جانے کا افسوس کرتے ہوئے ایک نوجوان نے بتایا کہ کشمیر میں عام دنوں میں ہی بمشکل عید منائی جاسکتی ہے لیکن موجودہ حالات میں تو جمعہ ادا کرنا بھی مشکل ہے۔
ان کشمیری نوجوانوں کے مطابق دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں روزگار کے مواقع کی فراہمی وغیرہ حکومت کی چالبازی کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ مرکز کی مودی حکومت کشمیریوں کی آواز کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مواصلاتی نظام کو بند کرنا اور تمام طرح کی قدغنیں تو یہی ثابت کر رہی ہیں کہ کشمیریوں کی آواز دنیا کو سنائی نہ دے۔ اگر یہ جمہوریت ہے تو ہم جمہوریت پر کیسے اعتبار کریں؟