سرینگر (جموں کشمیر) :ریاست پنجاب کی دیش بھگت یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر عہدیداران سمیت 21 افراد کے خلاف دھوکہ دہی معاملے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 4 سالہ نرسنگ کورس میں کشمیری طلبہ کو دھوکہ دینے اور اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گنجائش سے زائد طلبہ کو داخلہ دینے سے متعلق یہ معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ادھر، گزشتہ چند دنوں سے اس معاملے کو لےکر دیش بھگت یونیورسٹی میں زیر تعلیم نرسنگ کورسز کے طلباء یونیورسٹی کیمپس میں سراپا احتجاج ہیں۔
اس سنجیدہ مسئلے کو لےکر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے پنچاب کے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس حساس معاملے میں مداخلت کریں اور وہاں زیر تعلیم نرسنگ کورس کے طلبہ کا مستقبل تاریک ہونے سے بچائیں۔ گزشتہ ہفتے سے جاری پنچاب میں دیش بھگت یونیورسٹی کے نرسنگ کورس کے کشمیری طلباء کے احتجاج اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینئر ناصر کھوہامی کے ساتھ گفتگو کی۔
ناصر کھوہامی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اسے پنچاب حکومت کی نوٹس میں لایا گیا ہے اور اس حوالے سے اہم پیش رفت کے تحت یونیورسٹی کے وائس چانسلر سمیت دیگر عہدیداران کے خلاف ابتدائی کارروائی کے طور پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری طلبا پنجاب نرسنگ کونسل سمیت ریگولیڑی اداروں سے ضروری منظوری کے بغیر نرسنگ کورسز کی پیشکش کرنے پر یونیورسٹی کے خلاف پولیس مداخلت کی جانچ کر رہے ہیں۔