رواں مہینے کی 25 تاریخ کو جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے تحصیلدار کی جانب سے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو بھیجی گئی وجہ بتائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا: ’’ایک برس سے زائد عرصے تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کے بعد مجھے رہا کیا گیا۔ جس کے بعد میں نے کئی مرتبہ اپنے پارٹی کارکنان و لیڈران سے ملاقات کرنے کی کوشش کی تاہم ہر بار انتظامیہ نے مجھے کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر روکا۔ مجھے بطور پارٹی صدر اپنی ذمہ داریاں نبھانے نہیں دیا جا رہا ہے۔‘‘
نوٹس کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ ’’جس پارٹی کارکنان کے اجلاس کی آپ بات کر رہے ہیں وہ رواں مہینے کی 25 تاریخ کو منعقد کیا گیا تھا۔ اس پر انتظامیہ نے اعتراض کیوں کیا ہے وہ آپ بہتر جانتے ہیں۔ یہ نہ صرف حیران کن بلکہ عجیب بات بھی ہے کیونکہ اسی روز جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے ایک تقریب کی صدارت کی جہاں سو سے زائد افراد نے شرکت کی تھی اور وہ بھی (کھلے میدان کے بر عکس) ایک عمارت میں، عالمی وبا کورونا وائرس جانبدار نہیں ہے لیکن دُکھ ہو رہا ہے کہ انتظامیہ (جانبدار) ہے۔‘‘
واضح رہے کہ شوپیاں کے تحصیلدار کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھیجی گئی ’’وجہ بتائو‘‘ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے وضع کیے گئے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی ہے۔