اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر: انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی، دستکار پریشان

وادی کشمیر میں گزشتہ 7ماہ سے تیز ترفتار انٹرنیٹ پر قدغن عائد ہونے سے جہاں ہر ایک طبقہ متاثر ہوا ہے وہیں کشمیر میں تیار ہونے والی دستکاری اشیاء کی عالمی منڈی تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اسکی مانگ میں حد درجہ گراوٹ درج کی گئی ہے۔

By

Published : Feb 29, 2020, 1:20 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 11:04 PM IST

handicraft
کشمیر: انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی، دستکار پریشان

ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ برس 5اگست کے بعد سے پیدا صورتحال کے بعد کشمیر سے درآمد ہونے والی ہاتھ سے تیار کردہ اشیاء کی مانگ میں قریب 80فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس مرکزی سرکار نے آئین ہند کی دفعہ 370کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصے درجے کے خاتمے کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کو دو وفاقی علاقوں میں تقسیم کرنے کے علاوہ سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا، اور تمام طرح کے مواصلاتی نظام کو معطل کیا گیا تھا۔

گرچہ مرحلہ وار لینڈ لائن، موبائل اور 2Gانٹرنیٹ کو بحال کیا گیا تاہم تیز رفتار انٹرنیٹ کے علاوہ سبھی سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر ہنوز پابندی عائد ہے۔

ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سوشل میڈیا خصوصا فیس بُک، انسٹاگرام، واٹس ایپ اور تیز ترفتار (3G, 4G) انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے کشمیر آرٹ سے وابستہ دستکار اور تاجرین بیرون وادی خریداروں تک اپنے مال کو پہنچانے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے دستکار بدحالی اور معاشی تنگی سے دوچار ہیں۔

کشمیری دستکاری خصوصا قالین، شال، پیپر ماشی اور اخروٹ کی لکڑی پر نقش تراشی کو دنیا بھر میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جہاں گزشتہ کئی برسوں سے مشینوں سے تیار کرنے والی چیزوں کی وجہ دستکاری کی مانگ میں کافی کمی واقع ہوئی ہے وہیں اب مسلسل انٹرنیٹ قدغن نے اس صنعت کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 11:04 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details