سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ’سی یو ای ٹی‘ امتحانی مراکز کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں طلبہ کے خدشات کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امتحانی مراکز کا تعین اس حساب سے کیا جائے جو امیدواروں نے فارم بھرنے کے عمل کے دوران منتخب کئے تھے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے حسن آباد رعناواری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ امتحانی مراکز کی الاٹمنٹ نے طلبہ میں امتحان سے متعلق تناؤ میں اضافہ کیا ہے۔اس فیصلے نے طالب علموں، خاص طور پر غریب اور پسماندہ اُمیدواروں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ وہ سفر اور رہائش کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی داخلہ ٹیسٹ کی تیاری میں مذکورہ طالب علم پہلے سے سخت دباﺅ میں تھے کہ ان پر بیرونِ ریاست امتحانی مراکز کا انتخاب کرکے اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ متعلقہ حکام این ٹی اے کے ساتھ مسائل اٹھائیں گے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”میں اس مسئلے کے فوری حل کیلئے مرکزی وزیر تعلیم کیساتھ رابطہ کروں گا اور اُمید کرتا ہوں کہ ہمارے ان بچوں کو راحت ملے گی“۔ دریں اثنا پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار اپنے ایک بیان میں اُن’سی یو ای ٹی‘ کے اُمیدواروں کے تئیں حکومت رویہ پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ہے کے امتحانی مراکز باہری ریاستوں میں رکھے گئے ہیں۔ ’سی یو ای ٹی‘ امتحانات میں حصہ لینے والے کشمیری امیدواروں کے لئے ہریانہ اور پنجاب میں امتحانی مراکز مختص کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ترجمان کہا کہ بیشتر اُمیدوار ایسے ہیں جو پسماندہ طبقوں اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کیلئے سفری اخراجات کا بندوبست کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔
مزید پڑھیں:CUET Aspirants Protest سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے پر طلباء پریشان