چوبیس ماہ کے اندر سنٹرل یونیورسٹی کی عمارتیں تعمیر ہوں گی: وی سی سرینگر (جموں کشمیر) :سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے وائس چانسلر اے رویندر ناتھ نے منگل کے روز کہا کہ یونیورسٹی میں عمارتوں کے نامکمل ہونے کے باعث طلباء مایوس ہیں، تاہم یہ تمام عمارتیں چوبیس مہینوں میں مکمل کی جائیں گی۔ سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اے رویندر ناتھ نے بتایا کہ مرکزی سرکار نے 492 کروڑ روپئے یونیورسٹی کی عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے واگزار کی ہیں اور مارچ میں ٹینڈرنگ مکمل کرکے عمارتوں پر کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی، آٹھ محکموں کے لئے عمارتیں تعمیر کرے گی جبکہ دو ہاسٹل بھی بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کو بھی پر کیا جائے گا جس سے طلباء کی تعلیمی کمی کو دور کیا جائے گا۔ جبکہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے تحت یونیورسٹی نصاب بھی تبدیل کیا جا رہا ہے جس سے طلباء کو جدید تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا۔
غور طلب ہے کہ سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سنہ 2009 میں کشمیر میں اُس وقت قائم کی گئی تھی جب کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی مخلوط سرکار تھی اور عمر عبد اللہ اس وقت جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے۔ عمر عبد اللہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے سیاسی اغراض کی بنیاد پر ضلع گاندربل کے تولہ مولہ علاقے میں اس یونیورسٹی کو قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:Central University Ganderbal Campus: سنٹرل یونیورسٹی کے لیے اراضی فراہم کرنے والے سرکاری نوکری کے منتظر
یہ یونیورسٹی سنہ 2009 سے 2015 تک سرینگر میں مختلف مقامات پر کرائے کی عمارتوں سے چلائی جا رہی تھی۔ سنہ 2015 سے اس یونیورسٹی کو تولہ مولہ منتقل کیا گیا جہاں پر آج بھی طلباء عارضی شیڈوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ یونیورسٹی نے ملیشیا اور دیگر بیرونی مملکت کی یونیورسٹیز سے معاہدہ کیا ہے جس کے باعث طلبا ان یونیورسٹیز میں جاکر کورس یا مزید تعلیم حاصل کر پائیں گے۔