سرینگر:عوامی نیشنل کانفرنس کے سینیئر نائب صدر مظفر شاہ نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ بھاجپا اس وقت دفعہ370 اور 35 اے کی تنسیخ کا جشن منا رہا ہے،جس وقت اس فیصلے کی سماعت سپریم کورٹ میں ہو رہی ہے۔سرینگر میں پارٹی ہیڈکواٹر پر پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مظفر شاہ نے کہا بی جے پی کو جشن منانے کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ انہیں ماتم منانا چاہیے،کیونکہ اس فیصلے کی سماعت عدالت عظمیٰ میں ہو رہی ہے۔
مظفر شاہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں دفعہ370 کو نہیں ہٹایا گیا بلکہ ان کی نظر میں اس کو غیر فعال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر اور لداخ کے لوگ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے کمر بستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجونوں کو نوکریوں کا لالچ دیں کر 5 اگست کو سائیکل میرتھن اور دیگر جگہوں پر جمع کیا گیا،اور اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھاجپا کی نا ہی کوئی ساخت ہے اور نا ہی اس کے فیصلے کے ساتھ لوگ ہے۔ شاہ نے کہا کہ بھاجپا نوجوانوں کو کورپشن میں مبتلا کر رہا ہے۔ناچ نغمہ کرنے والوں کو بھی اس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ انہوں نے لوگوں کیلئے کچھ نہیں کیا۔
سپریم کورٹ میں جاری دفعہ370کی سماعت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معروف قانون دان کپل سبل نے دفعہ370 کے حق میں جو دلائل عدالت عظمیٰ میں پیش کئے ،اس سے بہترین پلیٹ فارم تیار ہوگیا ہے اور دیگر درخواست دہندگان کے وکلاء اب اس بہترین آغاز کا معقول فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے دلائل پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو چلینج کرنے والی درخواستوں پر سماعت سے لوگوں کو اس بات کی امید پیدا ہوگئی ہے کہ دفعہ370 وقار اور عزت کے ساتھ بحال کیا جائے گا۔
مظفر شاہ نے کسی بھی جماعت یا لیڈر کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ لوگ دفعہ 370 کے ساتھ کھڑے ہونے پر اپنے موقف کی کھل کر وضاحت نہیں کرتے،کیونکہ اگر دفعہ370 بحال ہوا تو وہ لوگوں کے سامنے یہ لیکر آئیں گے کہ وہ دفعہ370 کی بحالی کے ساتھ تھے اور اگر خدا نخواستہ ایسا نہیں ہوا تو وہ کہے گے کہ انہوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ 70برسوں سے یہ جماعتیں لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے اور ان کا وقت جائع کر رہی ہے۔