اردو

urdu

By

Published : May 1, 2023, 10:35 PM IST

ETV Bharat / state

Sajad Lone On NC BJP Ties این سی اور بی جے پی ایک برس سے مذاکرات کررہی ہیں، سجاد لون

پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ بی جے پی اور نیشنل کانفرنس مخالف کے طور پر جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لڑیں گی اور اپنی مہم کے دوران چھوٹی پارٹیوں پر بی جے پی کے اتحادی ہونے کا الزام لگائیں گی اور بعد میں اپنی مرضی اور طے شدہ ایجنڈے کے تحت مل کر حکومت تشکیل دیں گی۔

sajad-gani-lone
سجاد لون

سرینگر:پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ نیشل کانفرنس اور بھارتیہ جنتا پارٹی آپس میں مذاکرات کررہی ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ دونوں جماعتیں جموں وکشمیر میں اگلی حکومت بنائیں گی۔ ان باتوں کا اظہار سجاد غنی لون صحافی کرن تھاپر کو دی وائر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا۔
انہوں نے دعوی کیا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی گذشتہ ایک برس سے ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں اور یہ دونوں مذاکرات کر رہی ہیں۔ سجاد غنی لون نے اس حوالے سے ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ این سی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ سرینگر میں راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوئے تھے، تاہم راہل گاندھی کو بحثیت رکن پارلیمان کے طور نااہل قرار دیے جانے کے بعد سے نہ تو عمر عبداللہ اور نہ ہی این سی کی جانب سے ان کی حمایت میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

سجاد غنی لون نے کہا کہ این سی اور بی جے پی مخالف کے طور آئندہ اسمبلی انتخابات لڑیں گی، جب کہ یہاں کی چھوٹی جماعتوں پر بی جے پی کی اتحاد ہونے کا الزم عائد کریں گی۔ لیکن بعد میں اپنی مرضی اور طے شدہ ایجنڈے کے تحت حکومت تشکیل دیں گی۔ انہوں نے فاروق عبداللہ اور 1987 کے اسمبلی انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اس انتخابات میں دھاندلیاں ہوئیں، جس کے نتیجے میں کشمیر میں عدم اعتماد اور عسکریت پسندی کی شروعات ہوئی۔

مزید پڑھیں:Former j&k Governor Satya pal Malik محبوبہ مفتی نااہل تھیں، حسیب درابو، رام مادھو اور جیتندر سنگھ کرپٹ ہیں، ستیہ پال ملک

انہوں نے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی پر دیے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نہ صرف صورتحال کی تفصیلات سے بخوبی واقف تھے، بلکہ ایس ایس پیز سے لے کر افسران کے ناموں سے بھی بخوبی واقف تھے۔ سجاد لون نے مزید کہا کہ ستیہ پال ملک نے سرینگر میں اسملبی کو تحلیل کرنے سے قبل انہیں لندن سے فون کر کے التجا کی کہ وہ اس بنیاد پر ایسا نہ کریں، کیونکہ ایک مرتبہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نئی اسمبلی کم از کم 10 برس تک دوبار بحال نہیں ہو پائے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details