شاہنواز علی کا کہنا ہے کہ 'وہ محرم کا جلوس تھا کوئی سنگبازی نہیں ہو رہی تھی۔ پولیس نے پیلیٹ چلائے جس کا شکار میں بھی ہوا۔ مجھے ہسپتال منتقل کیا گیا، میری سرجری ہوئی لیکن ڈاکٹروں کو پوری طرح کامیابی نہیں ملی۔ پیلیٹ ابھی بھی میری آنکھ میں ہے اور درد بھی بہت ہو رہا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہسپتال عملے نے بھی میری جانب کوئی خاصی دلچسپی نہیں دکھائی۔ جونئیر ڈاکٹر آتے تھے جانچ کرتے تھے اور چلے جاتے تھے'۔ مزید علاج کے لیے مجھے جموں و کشمیر نے باہر جانے کی صلاح دی گئی۔ میرا تعلق ایک غریب خاندان سے میں ایک آٹو ڈرائیور ہوں میرے والد کی سبزی کی دکان ہے اتنا خرچہ برداشت کرنا میرے گھر والوں کے لیے مشکل ہے'۔
میں شادی شدہ ہوں گزشتہ برس ہی میری شادی ہوئی تھی، میری کی ایک چھوٹی بہن ہے، والدین کا رو رو کر برا حال ہے، اہلیہ خاموش ہے اور بہن کچھ بھی کہنے کے قابل نہیں۔ شاہنواز علی کے والد محمد امین کا کہنا ہے کہ 'میں جلوس میں نہیں تھا۔ میں ڈل گیٹ پر سبزی بیچ رہا تھا جب مجھے فون آیا کہ میرے بیٹے کو پیلیٹ لگا ہے اور اسے ہسپتال لے جایا گیا ہے تو جیسے تیسے میں ہسپتال پہنچا، اس وقت وہاں اس کا آپریشن چل رہا تھا'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہسپتال کے عملہ سے میں مطمئین نہیں ہوں۔ ہم سب کافی پریشان ہیں۔ اس کی ماں کا رورو کر برا حال ہے، اب ڈاکٹرز علاج کے لیے باہر لے جانے کی صلاح دے رہے ہیں، لیکن اتنی گنجائش نہیں ہے۔ شاہنواز علی کے والد محمد امین کا کہنا ہے کہ میں اس مصیبت کے وقت میں کشمیری عوام سے گذارش کرتا ہوں کہ اگر وہ کچھ میری مالی معاونت کر سکیں تو میں اپنے ایک بیٹےکا علاج کرا سکوں گا'۔