بی جے پی سرکار کا جموں کشمیر کے تئیں جمہوری نظریہ بدل گیا ہے: پنچایتی ممبران سرینگر:جموں و کشمیر میں 9 جنوری سنہ 2024 کو پنچایتی اداروں کی پانچ سالہ مدت ختم ہو رہی ہے تاہم اسٹیٹ الیکشن کمیشن کی جانب سے ان اداروں کے لئے انتخابات کرانے کی کوئی منشا نہیں ہے کیونکہ کمیشن نے اس سلسلے میں کوئی نوٹس جاری نہیں کی ہے۔ اس ضمن میں جموں کشمیر میں منتخب پنچایتی ممبران کی اکائی ’’آل جموں کشمیر پنچایت کانفرنس‘‘ نے مطالبہ کیا ہے کہ پنچایتی راج ایکٹ کے مطابق یہاں پنچایتی انتخابات کا انعقاد کیا جانا چاہئے۔
کانفرنس کے صدر انیل شرما نے کہا کہ ’’اگر مرکزی سرکار یہاں پارلیمانی انتخابات کے لئے تیاریاں کر رہی ہے تو پھر پنچایتی انتخابات کو کیوں سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے؟‘‘ سنیل شرما نے سرینگر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پارلیمانی انتخابات کے لئے ہر ضلع میں الیکشن کمیشن نے تیاریاں شروع کر دی ہے اور انتخابات کے لیے حالات بھی سازگار ہے لیکن بی جی پی سرکار کن وجوہات پر انتخابات مؤخر کر رہی ہے یہ سمجھ سے باہر ہے۔
انکا کہنا ہے کہ بی جے پی نے یہاں کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر جموں کشمیر کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیا اس اب ان کا یو ٹی جموں کشمیر کے تئیں جمہوریہ نظریہ تبدیل ہوا ہے اور بی جے پی اپنے سیاسی منشور کے مطابق یہاں کے عوام کے ساتھ برتاؤ کر رہی ہے۔ گزشتہ دنوں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں ضلع میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ یونین ٹریٹری میں بلدیاتی وارڈز کی حدبندی کے بعد انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔ اس کے جواب میں انیل شرما نے کہا کہ پنچایتی اور مونسپل قانون ایکٹ کے مطابق حدبندی کا عمل انتخابات سے دو ماہ قبل کیا جانا چاہئے لیکن اب حد بندی کا آغاز کرنا انتخابت کر مؤخر کرنے کا ایک بہانہ ہے۔
مزید پڑھیں:Farooq Abdullah Slams BJP کشمیر ی عوام کو غلام بنایا جارہا ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
غور طلب ہے کہ جموں کشمیر میں بلدیاتی و پنچایتی انتخابات پانچ برس قبل سنہ 2018 کے اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں منعقد ہوئے تھے۔ ان انتخابات کا نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی (پی ڈی پی) نے بائکاٹ کیا تھا۔ ان جماعتوں نے بی جے پی سرکار سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دفعہ 370 اور 35 اے کے متعلق یہ یقین دہانی دیں کہ ان دفعات کو منسوخ نہیں کہا جائے گا۔ البتہ مرکزی سرکار نے انکی ایک نہ سنی اور ایک برس بعد 5 اگست سنہ 2019 کو جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ کیا اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کیا۔ وہیں ان جماعتوں کے صدور اور لیڈر کو بھی قید کیا گیا۔