انہوں نے کہا کہ یہی لوگ کشمیر میں تشدد اور سینکڑوں نوجوانوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔وبودھ گپتا نے یہ باتیں منگل کے روز یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا: 'مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ الحاق جموں و کشمیر کے سنہرے مستقبل کے لئے کیا تھا اس لیے نہیں کہ یہاں نوجوانوں کو گمراہ کر کے مارا جائے جو شیخ محمد عبداللہ، ڈاکٹر فاروق اور محبوبہ مفتی نے کیا'۔
مسٹر گپتا نے کہا کہ یہ لوگ جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو ترنگے کو سلام بھی کرتے ہیں اور قومی ترانہ بھی گاتے ہیں لیکن جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں تو دوسری زبان بولتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ترنگا لہرانے پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ جس چیز کو کشمیری پسند نہیں کرتے ہیں وہ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔
موصوف نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان کہ میں چین کے ساتھ مل کر دفعہ 370 کو واپس لاؤں گا پر کانگریس کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے کہ آیا وہ اس بیان کے ساتھ ہیں یا اس کے مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے جب وہ وزیر اعلیٰ تھیں اسمبلی میں کہا کہ کشمیر کے شریف لوگ جمعے کی نماز ادا کرنے کے لئے مسجدوں میں نہیں جاتے ہیں کیونکہ وہ نماز پتھر بازوں کی نماز بن چکی ہے۔
وبودھ گپتا نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کے بچے باہر ہیں اور ان کے ملک و بیرون ملک میں اثاثے ہیں'۔