شورش زدہ ریاست جنوبیکشمیر خاص کر وادی میں گذشتہ تین عشروں کے دوران ہزاروں گھر تباہ ہوئے، لاکھوں جانیں تلف ہوئیں وہیں کچھ بستیاں بھی ویراں ہو گئیں۔
جنوبی ضلع شوپیاں کا ناڈی مرگ گاؤں اس کی زندہ مثال ہے۔
اس گاؤں میں مکانات تو ہیں لیکن باشندے نہیں ہیں۔
نوے کی دہائی میں عسکری تحریک کے آغاز کے ساتھ ہی وادیسے بیشتر پنڈتوں نے وادی سے ہجرت کی۔
ایسے میں پنڈتوں کی ایک قلیل آبادی نے ہجرت نہ کرنے کا تہیہ کیا۔
ناڈی مرگ واحد ایسا گاؤں ہےجہاں کی سو فیصد آبادی پنڈتوں کی تھی اور یہاں کوئی مسلم گھر نہیں تھا۔
یہاں کی پنڈت آبادی نے ہجرت نہیں کی اور اپنے مسلم بھائیوں کے شانہ بشانہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔
تاہم قسمت کو کچھ اور ہی منظورتھا اور ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے سب کچھ تباہ کر دیا۔
سنہ 2003 میں 23 اور 24 مارچ کی درمیانی شب کو فوجی وردی میں ملبوث نا معلوم افراد نے یہاں کے مکینوں کو گھروں سے باہر نکال کر ان پر گولیاں چلائیں۔ اس واقعہ میں 24 پنڈت ہلاک ہوئے۔ مہلوکین میں گیارہ مرد، گیارہ خواتین اور دو معصوم بچے شامل تھے۔اس واقعہ سے پوری وادی میں ماتم چھا گیا۔
واقعہ کے دو ہی روز بعد گاؤں میں زندہ بچے پنڈتوں نے اپنا سب کچھ چھوڑ کر جموں کی راہ لی، جبکہ کئی دوسرے دیہات سے بھی پنڈتوں نے ہجرت کی۔