جموں و کشمیر میں ضلع ریاسی کے کٹرہ ٹاؤن میں جمعرات کو مقامی باشندوں نے مشہور ماتا ویشنو دیوی مندر میں شرائین بورڈ کی جانب سے عقیدت مندوں کے لئے آن لائن درشن اور پرساد کی ہوم ڈیلیوری سہولیات شروع کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ آن لائن درشن اور پرساد کی ہوم ڈیلیوری جیسے فیصلے ’’ہندئووں کی آستھا کے ساتھ کھلواڑ‘‘ کے مترادف ہیں۔
احتجاجی ریلی ’’باری دار سنگھرش کمیٹی‘‘ کے بینر تلے نکالی گئی، شرکاء ’’شرائین بورڈ ہائے ہائے، آن لائن درشن بند کرو بند کرو، بھارت ماتا کی جے، آستھا کا اپمان بند کرو بند کرو‘‘ جیسے نعرے بلند کر رہے تھے۔ جبکہ ایک بینر پر ’’ویشنو دیوی مندر کو حکومتی کنٹرول سے آزاد کرو‘‘ بھی درج تھا۔
قابل ذکر ہے کہ شری ماتا ویشنو دیوی شرائین بورڈ بننے سے قبل اس مشہور مندر کا انتظام و انصرام ’’باری دار سنگھرش کمیٹی‘‘ کے ہی ذمہ تھا۔
باری دار سنگھرش کمیٹی کے ایک عہدیدار نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’’شرائین بورڈ نے عقیدتمندوں کے لئے آن لائن درشن اور پرساد کی ہوم ڈیلیوری جیسی سہولیات کا آغاز کیا ہے، ایسے فیصلے ہم برداشت نہیں کر سکتے۔ ہماری آستھا کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’شرائین بورڈ کے ذریعے ہندئووں کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے۔ شرائین بورڈ نے پہلے ماتا کا روایتی ٹریک بند کیا۔ زیادہ آمدنی کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلے لئے جا رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مندر سے کچھ بیش قیمتی مورتیاں غائب ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’مندر سے کچھ مورتیاں غائب کر دی گئی ہیں۔ اس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کی جانی چاہیے۔ چونکہ شرائین بورڈ کے سربراہ خود لیفٹیننٹ گورنر ہیں اس لئے ہمیں مقامی سطح پر کی جانے والی تحقیقات پر بھروسہ نہیں ہے۔ ان مورتیوں میں ہیرے جواہرات لگے ہوئے تھے۔‘‘
باری دار سنگھرش کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ’’30 اگست 1986 کو ہمیں ماتا ویشنو دیوی کے پوتر استھان سے نکال دیا گیا اور آج 34 سال اور ایک مہینہ آٹھ دن ہو گئے ہیں لیکن ہماری جدوجہد جاری ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’’جب تک ہمارا فیصلہ نہیں ہوگا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ 28 نومبر 2014 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ادھم پور میں ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ باری داروں کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے۔ میں ان کو انصاف دلائوں گا۔ چھ سال گزر چکے ہیں مگر وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔‘‘