ملک کو وادی کشمیر کے ساتھ ملانے والی جموں - سرینگر قومی شاہراہ پر مشکل ترین راستہ پہاڑی ضلع رامبن مانا جاتا ہے۔ جو آئے روز زمین کھسکنے اور مٹی کے تودے گِر آنے کی وجہ سے ہفتوں تک بند رہتی ہے۔
شاہراہ کو چار گلیاروں میں تبدیل کرنے کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے تعمیری کام نہایت ہی سست رفتاری سے انجام دیا جا رہا ہے۔
سرینگر جموں قومی شاہراہ: سست رفتاری سے کام عوام کیلئے درد سر سرینگر جموں قومی شاہراہ کو دو گلیاروں سے وسعت دیکر چار گلیاروں میں تبدیل کرنے کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے شاہراہ تعمیر کرنے کے لیے رام بن اور بانہال سیکٹر نجی کمپنیوں کے سپرد کیا گیا ہے۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کنسٹرکشن کمپنیوں کی لاپروائی اور نا تجربہ کار کاریگروں کی وجہ سے شاہراہ کی خستہ حالی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ پروجیکٹ پر تعمیراتی کام کے دوران نجی ٹھیکیداروں اور کمپنیوں کی نا تجربہ کاری، انجینئروں اور ماہرین کی غیر موجودگی میں ہو رہی پہاڑوں کی بے جا کٹائی اور تعمیراتی کمپنیوں کی طرف سے بلاسٹنگ کی وجہ سے ہفتہ میں کئی دن قومی شاہراہ بھاری چٹانیں اور مٹی کے تودے گر آنے کی وجہ سے بند رہتی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق شاہراہ اتنی خستہ ہو چکی ہے کہ پیدل سفر کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں اور سڑک حادثات کا نہ رکنے والا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
تعمیراتی کمپنیاں ملک میں قائم قومی گرین ٹریبنل کے واضح احکامات کے باوجود بے خوف ہو کر مٹی اور پتھر ندی نالوں اور دریائے چناب میں ڈالتے ہیں جس سے شاہراہ پر گھنٹوں تک ٹریفک رُک جاتا ہے اور مسافر و مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شاہراہ پر گزشتہ تین برسوں میں 588 سڑک حادثات میں 325 لقمہ اجل اور 1231 مسافر عمر بھر کے لیے معزور بن گئے ہیں جبکہ قومی شاہراہ پر ضلع رامبن میں چندرکورٹ سے رامسو کے درمیان زیادہ حادثات رونما ہوئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی شہریوں نے بتایا کہ ’’نجی تعمیراتی کمپنیوں اور ٹھکیداروں پر نکیل کسنے کے علاوہ ضلع انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے ذمہ دار انجینئروں کی موجودگی میں تعمیراتی کام کو یقینی بنائے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پرشوتم کمار سے شاہراہ کی خستہ حالی اور بڑھتے سڑک حادثات کو لے کر بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ’’رامبن اور بانہال کے درمیان جیالوجی سروے آف انڈیا کے زریعے از سر نو معائینہ کروانے کے علاوہ شاہراہ پر یکطرفہ ٹریفک کو زمینی سطح پر لاگو کرنے اور رات کے وقت شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد کرنے کے بعد ہی تعمیری کام جلد مکمل ہو سکتا ہے۔‘‘