ریاست راجستھان میں سالانہ بجٹ 20 فروری کو پیش کیا جائے گا، ریاستی حکومت کے اس بجٹ سے اساتذہ کیا امید رکھتے ہیں؟ اسی سوال کا جواب جاننے کے لیے ہمارے نمائندہ نے اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی سے بات چیت کی۔
امین قائم خانی نے کہا 'اس سے پہلے سنہ 2019 میں جو سالانہ بجٹ پیش کیا گیا تھا اس میں وہ خالی ہاتھ رہے تھے۔ اردو تعلیم کے سلسلے میں کسی طرح کا کوئی بھی اعلان نہیں کیا گیا تھا. مدارس میں تعلیم کو بہتر بنانے کا اعلان کیا گیا اور انہیں ماڈرن بنانے کے لیے تھوڑے بہت پیسے ضرور دیئے گئے تھے'۔
'تختہ پلٹ میں اپنا کردار ادا کیا لیکن کوئ فائداہ نہیں ملا' یہ بھی پڑھیے
' محبوبہ کے تعلق سے تیار کردہ ڈوزیئر میں کئی الفاظ نامناسب'
کاشی مہا کال ایکسپریس میں مندر بھی
انہوں نے کہا 'انہیں لگا کہ کانگریس حکومت اردو تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اچھی اسکیم لائے گئی لیکن ابھی تک کوئی بھی اچھی اسکیم نہیں لانچ کی گئی، وہ ریاستی حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اردو پر توجہ دے اور اس زبان کو فروغ دینے کے لیے درسی کتابیں مہیا کروائی جائے، اردو اساتذہ کی نشست خالی پڑی ہیں ان کو بھرا جائے'۔
قائم خانی کا کہنا ہے 'ان کی تنظیم کی جانب سے ریاست کے وزیراعلی اشوک گہلوت اور محکمہ تعلیم کے تمام اعلی افسران کو اردو کی درسی کتابوں کو لے کر کئی بار بتایا گیا لیکن ان کا کوئی بھی مطالبہ اب تک پورا نہیں ہوا ہے'۔
انہوں نے کہا 'ریاستی حکومت ہمارے مطالبات ضرور پورے کرے گی، جن میں سرکاری اسکولوں میں اردو کی جو نشست خالی پڑی ہوئی ہیں اس کو پرُ کیا جائے، مدارس کے تعلیم کو بھی مضبوط کرے، اقلیتی طبقہ کے بچے، خواہ وہ مدرسوں میں پڑھ رہے ہوں یا پھر اسکولوں میں، ان تمام کو اچھی تعلیم ملے، اردو پیرا ٹیچرز کی بھرتی کی جائے، مدرسوں میں کمپیوٹر لگنے چاہئے، جو مدرسے خستہ حال ہو رہے ہیں ان مدرسوں میں تعمیراتی کام کروائے جائیں، شامل ہیں۔