اردو

urdu

ETV Bharat / state

لاک ڈاؤن کی وجہ سے غذائیت سے بھرپور کھانے سے محروم طلبا - بانسواڑا خبریں

ریاست راجستھان کے ضلع بانسواڑا کے سکینڈری اسکول میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم اسکول کے حالات کا جائزہ لینے پہنچی۔جہاں انہوں نے دیکھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول میں پڑھنے والے غریب بچوں کو کھانا دستیاب نہیں کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے انہیں بڑی مشکل سے اپنی زندگی بسر کرنی پڑ رہی ہے۔ دیکھئیے خصوصی رپورٹ۔

خصوصی رپورٹ:لاک ڈاؤن کی وجہ سے  غذائیت سے بھرپور کھانے سے محروم طلبا
خصوصی رپورٹ:لاک ڈاؤن کی وجہ سے غذائیت سے بھرپور کھانے سے محروم طلبا

By

Published : Jun 23, 2020, 6:05 PM IST

ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبھی تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی ہدایت جاری کیے گئے ہیں، تاکہ کوروان کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔لیکن اس لاک ڈاؤن نے جہاں کورونا کو روکنے میں مدد کی ہے وہیں بہت سارے نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔

خصوصی رپورٹ:لاک ڈاؤن کی وجہ سے غذائیت سے بھرپور کھانے سے محروم طلبا

لاک ڈاؤن کی وجہ سے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے غریب بچوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔گزشتہ چند ماہ سے اسکولوں میں تالے لگے ہوئے نظر آرہے ہیں،ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے زیادہ تر بچوں کا تعلق غریب خاندانوں سے ہیں،یہ بچے اسکولوں سے مہیا ہونے والے غذائیت سے بھرپور غذا پر ہی انحصار کرتے تھے، سیدھے الفاظ میں کہیں تو حقیقت میں ان ضرورتمندوں بچوں کے لیے اپنا پیٹ بھرنا مشکل ہوگیا ہے۔

شہر میں غذائیت کی اسکیم نہ صرف بڑے بچوں کو بلکہ ان کے والدین کو بھی اپنے چھوٹے بچوں کو اسکول بھیجنے کی ترغیب دیتی تھی۔لیکن اس وبا نے ان اسکیموں کے تحت چلنے والے غذائیت کے پروگراموں میں خلل پیدا کردی ہے۔درجہ 1 سے درجہ آٹھویں تک کےتمام بچے مڈ ڈے مل سے دور ہوگئے ہیں اور یہ کہانی ریاست کے تقریبا ہر سرکاری اسکولوں کی ہے۔ایک ایسے ہی اسکول کا جائزہ لینے کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم پہنچی۔

شہر کے قریب جئے پور پائی پاس کے ماکود گاؤں کے سینئر سکینڈری اسکول کے حالات بدتر ہیں۔زیادہ تر بچے غذائیت سے بھرپور غذا کا فائدہ اٹھانے کے لیے اسکول جاتے ہیں۔اسکول کی عمارت کافی بڑی ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول کو بند کیا گیا ہے۔

جب اس بارے میں دیہی لوگوں سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا تھا کہ جن ہے تو جہاں ہے، اگر زندہ رہے ہیں گے تو ہم مزید تعلیم حاصل کرلیں گے۔لیکن اس کا سب سے برا اثر ان بچوں پر مرتب ہورہا ہے جنہیں اسکول سے غذا دستیاب کیا جاتا تھا۔

واضح رہے کہ اسکول سے تقریبا 400 بچوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا، ان میں 60 سے زائد بچے تو ایسے ہیں جو بغیر صبح کے ناشتہ کے اسکول آتے تھے اور اس سے اپنی بھوک مٹادیتے تھے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ایسی صورتحال میں اب یہ بچے گھریلو کام کاج کے علاوہ کھیتی باڑی اور جانور پالنے کا کام کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے ان بچوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر پر کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔پہلے اسکول مین کھانا ملتا تو ان کی بھوک آسانی سے مٹ جاتی تھی لیکن اب بہت مشکل سے ہمیں کھانا مل پا رہا ہے۔

وہیں دیہی لوگوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے ساتھ ہی اسکول سے بھی اب کھانا مہیا نہیں کیا جارہا ہے،جس کے وجہ سے شاید اب بہت سے بچے اسکول نہیں جانا چاہیں گے۔اب ان بچوں کو اسکولوں سے جوڑنا مشکل ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پہلے ہی روزگار کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، اب بچوں کو تین وقت کی روٹی مہیا کرانا مشکل ہوگیا ہے،آخر ہم کب تک ایسے ہی زندگی بسر کریں گے۔


جب اس معاملے میں اسکول کے اساتذہ سے بات کی گئی تو انہوں نے بھی اس تشویش کا اظہار کیا کہ اب بڑی تعداد میں بچوں نے گھریلو کام کرنا شروع کردیا ہے۔ ایسی صورتحال میں ان کے لئے دوبارہ اسکول آنا مشکل ہوجائے گا۔ لیکن حکومت اس کے بارے میں کچھ 'پوسٹ لرننگ ' پروگرام بھی لا رہی ہے۔جس کی توقع ہے کہ بہت سے بچے دوبارہ اسکول آسکیں گے۔

اسی دوران سینئر سیکنڈری اسکول کی پرنسپل شیٹل پانڈے نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ کھانا نہیں فراہم کرنے کی وجہ سے بڑی تعداد میں بچوں کو اسکول سے دور ہونے کا خدشہ تھا۔لیکن حکومت نے مارچ سے جون مہینے تک بچوں کے گھر تک کھانا پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔اس اسکیم کے تحت 30 جون تک اسکول میں بچوں کے والدین کو گندم اور چاول دیئے جائیں گے۔اس قدم سے یقینا ضرورت مند گھرانوں کے بچوں کو دوبارہ اسکول آنے کی ترغیب ملے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details