آج کل سائبر ٹھگ ایک نیا طریقہ اختیار کررہے ہیں جس میں کریڈٹ کارڈس پر طرح طرح کی پیش کش کر کے دھوکہ دہی کی جارہی ہے۔
سائبر ٹھگ نئے حربے اپناتے ہوئے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں مختلف معروف بینکوں کے جعلی فیس بک پیجز تیار کر کے سائبر ٹھگ لوگوں کو مفت میں کریڈٹ کارڈ دینے کا بہانہ کر کے لوگوں کو اپنے ویب میں شامل کر رہے ہیں اور مختلف قسم کے کیش بیک اور چھوٹ کی لالچ دے رہے ہیں۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے سائبر ٹھگ کریڈٹ کارڈوں کے ذریعے پٹرول اور ڈیزل کے بلوں پر 15فیصد تک کی بچت کا لالچ دے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ آسانی سے ٹھگوں کے جال میں پھنس رہے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی کے ماہر ایوش بھردواج نے بتایا کہ مشہور بینک کا جعلی فیس بک پیج بنانے کے بعد سائبر ٹھگس کے ذریعہ اس پر پوسٹس اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔ جس میں مختلف طریقے اپناتے ہوئے مفت میں کریڈٹ کارڈ دینے آفرس کی پیش کش کی جارہی ہے مثلاً اس کی سالانہ فیس میں سے کوئی چارج نہ لینا ہر ماہ مفت میں ٹکٹ دینے ڈیزل اور پیٹرول کے بلوں پر 15فیصد چھوٹ دینے اور آن لائن شاپنگ پر 15فیصد چھوٹ دینے سمیت مختلف طریقوں سے راغب کیا جا رہا ہے۔
سائبر سیکیورٹی کے ماہر آیوش بھردواج نے کہا کہ سائبر ٹھگ جعلی فیس بک پیجز بنانے کے بعد پوسٹ اسپانسرز کے ذریعے نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ایسے افراد جو پہلے ہی کریڈٹ کارڈ استعمال کر رہے ہیں یا جو کریڈٹ کارڈز کے بارے میں تلاش کرتے ہیں انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پوسٹ اسپانسرز کے ذریعہ 18 سال سے 30 سال کے درمیان لوگوں کو نشانہ بناتے ہوئے ، انہیں اپنے فیس بک پروفائل پر بینکوں کے فیس بک فیس بک پیج کے اشتہار دکھائے جاتے ہیں۔ طرح طرح کے پیش کش کو کو دیکھ کر لوگ ٹھگوں کے جھانسے میں آجاتے ہیں اور ان کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی کے ماہر آیوش بھردواج نے بتایا کہ ٹھگ کوئی فرضی جعلی فیس بک پیج پر آن لائن کارڈ کے لئے درخواست دیتا ہے یا کارڈ حاصل کرنے کے لئے دیئے گئے نمبر پر کال کرتا ہے تو پھر اس کے پاس ٹھگوں کے ذریعہ ایک نیا نمبر آتا ہے۔ کال کرنے والا شخص خود کو بینک کا نمائندہ ہونے کا دعوہ کرتا ہے اور کریڈٹ کارڈ اور مختلف اقسام کی اسکیموں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرتاہے۔ اس کے ساتھ ہی شخص سے کہا جاتا ہے کہ وہ کریڈٹ کارڈ کےلئے اپنی تمام ذاتی معلومات واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے۔ جس میں آدھار کارڈ ، پین کارڈ اور اس شخص کے دوسرے دستاویزات کی تصویر طلب کی گئی ہے۔
سائبر سیکیورٹی کے ماہر بھردواج نے بتایا کہ یوپی آئی سے سائبر ٹھگ کے ذریعہ واٹس ایپ پر بھیجے گئے کیو آر کوڈ کو کبھی اسکین نہ کریں۔ کیو آر کوڈ کو اسکین کرنے پر اکاؤنٹ سے رقم جاری کی جاتی ہے ۔ اس کے ساتھ اگر آئی وی آر کال کے ذریعے موبائل پر موصول ہونے والے پن کے بارے میں معلومات پوچھی جائیں تو پھر اس میں داخل ہونے سے گریز کریں۔ اس سارے طریقوں کو اپنا کر آپ سائبر ٹھگوں کے جال میں پھنس جانے سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔