راجستھان کے ڈاؤسا کے کوتالی تھانہ علاقے میں ایک شخص نے اپنی بیٹی کا قتل کردیا اور پولیس اسٹیشن میں جاکر خود کو سرینڈر کردیا۔
ہلاک شدہ لڑکی، اس معاملے کو لے کر ہائی کورٹ گئی تھی، ہائی کورٹ نے بھی پولیس، انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ اسے سکیورٹی فراہم کی جائے لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس کو پیار کی سزا اپنی موت سے چکانا پڑی۔
اطلاعات کے مطابق وہ، ایک لڑکے سے پیار کرتی تھی، 16 فروری کو اہل خانہ نے اس کی شادی جبراً لال سوٹ علاقے کے ایک گاؤں میں کروادی۔ شادی کے بعد لڑکی 21 فروری کو اپنے عاشق کے ساتھ گھر سے فرار ہوگئی اور راجستھان ہائی کورٹ گئی، وہاں لڑکی نے عاشق کے ساتھ 'لیو ان ریلیشن' میں رہنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس کے ساتھ ہی اہل خانہ پر جبراً شادی کرانے کا الزام عائد کیا۔
اس معاملے میں راجستھان ہائی کورٹ نے ڈاؤسا اور جے پور کے اشوک نگر تھانہ پولیس کو لڑکی اور اس کے عاشق کو سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔
یکم مارچ کو لڑکی اپنے عاشق کے گھر ڈاؤسا میں آئی تھی، اسی دوران لڑکی کے اہل خانہ ایک رائے کے ساتھ اس کے عاشق کے گھر پہنچے، انہوں نے وہاں توڑ پھوڑ کر کے لڑکی کو اغوا کر لیا، اس واقعہ کی جانکاری ملنے کے بعد پولیس نے لڑکی تلاش کی لیکن وہ اسے تلاش نہیں کر پائے۔
اس دوران بدھ کو دیر رات پولیس کو اطلاع موصول ہوئی کہ اس کا قتل کردیا گیا ہے، اس کے بعد پولیس اس کے والد کے گھر پہنچی اور وہاں سے اس کی لاش کو برآمد کیا، پولیس اس پورے معاملے کی جانچ کررہی ہے۔
واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ پولیس بھی موقع پر پہنچے۔ ایس پی کی موجودگی میں، ایف ایس ایل اور ایم او بی کی ٹیم موقع سے شواہد اکٹھا کرنے میں مصروف ہے۔ اس واقعہ نے ڈاؤسا پولیس کی کارگردگی پر سوالات کھڑے کردئے ہیں۔