اردو

urdu

ETV Bharat / state

راجستھان: بے وجہ گھومنے والوں کو کورنٹائن کی سزا

راجستھان میں کورونا کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر 3 مئی سے 17 مئی تک 'مہاماری ریڈ الرٹ۔ جن انوشاشن پکھواڑا' لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے تحت محکمہ داخلہ نے نئی گائیڈ لائن جاری کی ہیں۔ اگر کوئی شخص غیرضروری طور پر گھومتا ہوا پایا گیا تو اسے کورنٹائن کر دیا جائے گا اور شادی تقاریب میں اب محض 31 مہمان ہی شامل ہو سکیں گے۔

ashok gehlot
اشوک گہلوت

By

Published : May 1, 2021, 8:17 AM IST

راجستھان میں کورونا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے انفیکشن کے پیش نظر وزیر اعلی اشوک گہلوت کی ہدایت کے بعد محکمہ داخلہ نے 3 مئی سے 17 مئی تک 'مہاماری ریڈ الرٹ۔ جن انوشاشن پکھواڑا' کا اعلان کیا ہے۔ نئی گائیڈ لائن زیادہ سخت ہے۔ تین مئی کی صبح پانچ بجے سے 17 مئی کی صبح پانچ بجے تک نئی گائیڈ لائن نافذ رہے گی۔ اس دوران سبھی کام کی جگہیں، تجارتی ادارے اور بازار بند رہیں گی۔

سات مئی دوپہر 12 بجے سے پیر کے روز 10 مئی صبح پانچ بجے تک اور جمعہ 14 مئی دوپہر 12 بجے سے 17 مئی صبح پانچ بجے تک 'مہاماری ریڈ الرٹ۔ جن انوشاشن پکھواڑا' ویک اینڈ کرفیو رہے گا۔

پیر سے جمعہ کے روز ہر دن دوپہر 12 بجے سے اگلے دن صبح پانچ بجے تک ریاست میں 'مہاماری ریڈ الرٹ۔ جن انوشاشن پکھواڑا' رہے گا۔

کرفیو کے دوران اجازت زمرے کے علاوہ کسی اور شخص کو بغیر کسی وجہ گھومتے ہوئے پایا جاتا ہے، تو اسے کورنٹائن کر دیا جائے گا۔ جب تک کہ اس کی آر ٹی پی سی آر رپورٹ منفی نہیں آجاتی ہے۔

سبھی قسم کی اشیائے خوردونوش، گروسری، آٹے کی چکی، جانوروں کا کھانا سے متعلق تھوک اور خوردہ دکانیں پیر سے جمعہ تک صبح 6 بجے سے صبح 11 بجے تک کھلی رہیں گی۔ کسانوں کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ، زرعی تبادلہ فروشوں کی دکانیں / احاطے پیر سے جمعرات صبح 6 بجے سے صبح 11 بجے تک کھلے رہیں گے۔ آپٹیکل سے متعلق دکانیں منگل اور جمعہ کو صبح 6 بجے سے صبح 11 بجے تک کھلیں گی۔

منڈیوں، پھلوں، سبزیوں اور پھول مالا کی دکانیں روزانہ صبح 6 بجے سے صبح 11 بجے تک کھلی رہیں گی۔ ٹھیلے، سائیکل، رکشہ، آٹو رکشہ اور موبائل وین کے ذریعے سبزیوں اور پھلوں کی فروخت روزانہ صبح 6 بجے سے شام 5 بجے تک کی جاسکتی ہے۔ ڈیری اور دودھ کی دکانوں کو روزانہ صبح 6 بجے سے صبح 11 بجے اور شام 5 بجے سے شام 7 بجے تک کھلنے کی اجازت ہوگی۔ راشن کی دکانیں بغیر کسی چھٹی کے کھلی رہیں گی۔ ساتھ ہی دوا اور طبی آلات سے متعلق دکانیں کھولنے کی اجازت ہوگی۔

پروسیسڈ فوڈ، مٹھائی، بیکری اور ریستوراں وغیرہ دکانیں بند رہیں گی۔ صرف ہوم ڈیلیوری کی سہولت رات 8 بجے تک رہیں گی۔

اب شادی کی تقریب میں 50 کے بجائے 31 افراد ہی شرکت کرسکیں گے اور شادی کی تقریب کو زیادہ سے زیادہ 3 گھنٹے تک رکھا جاسکتا ہے۔ شادی کی تقریب کے سلسلے میں تقریب کی تاریخ، وقت اور جگہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ کو بذریعہ ای میل سے دینے کے ساتھ ہی مہمانوں کی فہرست ضرور دینی ہو گی۔ اس فہرست کے علاوہ کسی بھی مہمان کو تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔

بغیر کسی پیشگی اطلاع کے شادی کی تقریب کا اہتمام کرنے اور معاشرتی فاصلے نہ رکھنے پر 5 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا، اور اگر 31 سے زائد افراد ہونے پر 1 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

سرکاری ملازمین، افسران اور منتخب نمائندوں سے اس دوران مثالی طرز عمل اور سخت نظم و ضبط کی توقع کی گئی ہے۔ جس پروگرام وہ مدعو ہوں، ان کے ذریعے ان گائیڈ لائن پر عمل کیا جائے۔ تمام کھیلوں کے میدان اور عوامی باغات اب صبح 5 بجے سے صبح 11 بجے تک کھلے رہیں گے۔

تمام صنعتوں اور مینوفیکچرنگ سے متعلقہ یونٹوں میں کام کی اجازت ہوگی۔ متعلقہ یونٹ اپنے کارکنوں کے لئے شناختی کارڈ جاری کریں، تاکہ انہیں نقل و حرکت میں آسانی پیدا ہوسکے۔ تعمیراتی سامان سے متعلق دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ٹیلیفون یا الیکٹرانک ذرائع سے آرڈر کی وصولی پر مواد کی فراہمی کی جاسکے گی۔ نئی رہنما خطوط کے تحت مشورہ دیا گیا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو بازاروں میں خریداری کے لئے دو پہیا اور چار پہیا گاڑیوں کا استعمال نہ کریں اور قریبی اسٹور سے پیدل چلنے والے ، سائیکل یا عوامی ٹرانسپورٹ (سائیکل رکشہ یا آٹو رکشہ) استعمال کریں تا کہ بازاروں میں زیادہ بھیڑ نہ ہو۔

مزید پڑھیں:

بین الاقوامی پروازوں پر پابندی میں 31 مئی تک توسیع

وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ کورونا انفیکشن کی بڑھتی ہوئی رفتار کی وجہ سے پوری ریاست ایک مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے۔ انفیکشن کی شرح کے ساتھ کووڈ سے ہونے والی اموات کی تعداد بھی پہلے کی نسبت بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ طبی وسائل پر بے حد دباؤ ہے۔ ایسی صورتحال میں ریاست کے عوام کو چاہئے کہ وہ تحمل اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرکے اس بحران سے نکلنے میں مدد کریں۔ کیونکہ جب تک کہ انفیکشن کی چین نہیں ٹوٹا جاتا ، ہماری تمام کوششیں کم ثابت ہوتے رہیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details