جے پور:راجستھان کانگریس میں ان دنوں کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے، جہاں ایک طرف کانگریس کے اراکین اسمبلی نے ایک آواز میں پارٹی کے آبزرور سے سچن پائلٹ کو اور ان کے حامی ایم ایل ایز کو وزیراعلیٰ منتخب نہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہیں اراکین اسمبلی کا یہ رویہ دہلی سے آئے پارٹی کے مبصرین کو راس نہیں آیا۔ یہی وجہ تھی کہ اجے ماکن نے سب سے پہلے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے موقف پر سوال اٹھائے اور دہلی لوٹتے وقت ان سے ملاقات تک نہیں کی۔ Ajay Maken on Rajasthan MLA's Meeting
راجستھان میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ دہلی سے آئے آبزرور ایم ایل ایز کے احتجاج کے بعد بغیر ملاقات کیے ہی دہلی واپس لوٹ گئے۔ ایم ایل اے کے رویہ کے بارے میں ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پارٹی میں نظم و ضبط ضروری ہے اور پارٹی صدر سونیا گاندھی جو بھی فیصلہ لیں گی سب کو اسے قبول کرنا ہوگا۔
آبزرور اجے ماکن اور ملکارجن کھرگے راجستھان میں وزیراعلیٰ کے نئے چہرے پر بات کرنے اور ایم ایل ایز کی ون ٹو ون بات سننے کے لیے جے پور آئے تھے لیکن وہ اراکین اسمبلی سے ملاقات کئے بغیر ہی دہلی واپس آئے۔ اشوک گہلوت دونوں مبصرین سے ملاقات کے لیے ہوٹل پہنچے تھے لیکن ماکن بغیر ملاقات کے واپس لوٹ گئے۔ دوسری طرف دوسرے مبصر ملکارجن کھرگے نے دہلی روانہ ہونے سے پہلے ایک کرٹسی کال کے تحت وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے ایم ایل ایز کے احتجاج کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پارٹی میں نظم و ضبط اور اتحاد ہونا چاہئے۔ پارٹی کے قومی صدر جو فیصلہ کریں گے سب کو قبول کرنا پڑے گا۔
کمل ناتھ کو صدر بنایا جاسکتا ہے: اس درمیان سونیا گاندھی نے مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر کمل ناتھ کو راجستھان میں کانگریس کے قومی صدر کے انتخاب اور ایم ایل ایز کی بغاوت کے بعد دہلی بلایا ہے۔ دہلی سے اچانک فون آنے کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اگر اشوک گہلوت کے نام پر تنازع ہوتا ہے تو کمل ناتھ کو کانگریس کا قومی صدر بنایا جا سکتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اشوک گہلوت کے بعد تجربہ کار اور وفادار لیڈروں میں کمل ناتھ سب سے آگے ہیں۔ کانگریس ہائی کمان کے سامنے مشکل کھڑی ہوگئی ہے کہ اگر گہلوت نہیں تو کانگریس کا قومی صدر کون ہوگا۔ راہل گاندھی کے صدر بننے سے انکار کے بعد گاندھی خاندان کسی ایسے شخص کی تاجپوشی چاہتا ہے جو ان کا قریبی ہو۔ اشوک گہلوت گاندھی خاندان کے قریبی اور وفادار ہیں لیکن جو پیج راجستھان کانگریس میں الجھا ہے وہ اتنا جلدی سلجھتا نظر نہیں آرہا ہے۔
لیکن نئی صورتحال کو دیکھ کر نظریں گاندھی خاندان کے قریبی کمل ناتھ پر ہیں۔ ایسے میں ان کا دہلی بلایا جانا سیاسی حلقوں میں بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ کانگریس صدر کے عہدے کے لیے اشوک گہلوت نے بڑی مشکل سے اتفاق کیا ہے لیکن وہ راجستھان کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنی پسند کا امیدوار چاہتے ہیں۔ سچن پائلٹ کے نام پر گہلوت کیمپ متفق نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ کمل ناتھ قومی صدر کے لیے دگ وجے سنگھ کا نام پیش کر سکتے ہیں۔ کیونکہ کمل ناتھ کو لگتا ہے کہ جس طرح سے کانگریس کو مدھیہ پردیش میں عوامی حمایت مل رہی ہے، اس کے پیش نظر وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ قومی صدر نہیں بننا چاہتے۔
لیکن کیا کمل ناتھ ایم پی چھوڑیں گے: کمل ناتھ نے واضح کیا ہے کہ وہ مدھیہ پردیش میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بی جے پی مسلسل خاندانی سیاست کے نام پر گاندھی خاندان کو گھیر رہی ہے اور اب گاندھی خاندان کی منشا ہے کہ اس بار گاندھی خاندان میں سے کسی کو صدر نہ بنایا جائے تاکہ بی جے پی پر حملہ آور نہ ہو سکے لیکن کانگریس اپنے ہی جال میں پھنستی دکھائی دے رہی ہے۔ گہلوت کے نام پر تقریباً اتفاق رائے تھا لیکن راجستھان میں ہنگامہ آرائی کے بعد اب کانگریس نہیں چاہے گی کہ راجستھان اس کے ہاتھ سے چلا جائے۔
راجستھان میں نئے وزیر اعلی کے انتخاب کے لیے بلائی گئی لیجسلیچر پارٹی میٹنگ سے قبل کانگریس میں ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ وزیر شانتی دھریوال کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے گہلوت خیمے کے 82 اراکین اسمبلی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سی پی جوشی کو سونپ دیا۔