اردو

urdu

ETV Bharat / state

Rajasthan Political Crisis راجستھان میں سیاسی بحران کے درمیان کمل ناتھ دہلی طلب - کانگریس پارٹی قومی صدر کا انتخاب

راجستھان میں جاری سیاسی ہنگامہ آرائی کے درمیان سینیئر کانگریس رہنما کمل ناتھ کو پارٹی ہائی کمان نے دہلی طلب کیا ہے جس کے بعد قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ گہلوت نہیں تو کمل ناتھ کو کانگریس پارٹی کا صدر بنایا جا سکتا ہے۔ Congress President Election News

Rajasthan Political Crisis
راجستھان میں جاری سیاسی ہنگامہ آرائی

By

Published : Sep 26, 2022, 4:41 PM IST

Updated : Sep 26, 2022, 5:11 PM IST

جے پور:راجستھان کانگریس میں ان دنوں کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے، جہاں ایک طرف کانگریس کے اراکین اسمبلی نے ایک آواز میں پارٹی کے آبزرور سے سچن پائلٹ کو اور ان کے حامی ایم ایل ایز کو وزیراعلیٰ منتخب نہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہیں اراکین اسمبلی کا یہ رویہ دہلی سے آئے پارٹی کے مبصرین کو راس نہیں آیا۔ یہی وجہ تھی کہ اجے ماکن نے سب سے پہلے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے موقف پر سوال اٹھائے اور دہلی لوٹتے وقت ان سے ملاقات تک نہیں کی۔ Ajay Maken on Rajasthan MLA's Meeting

راجستھان میں جاری سیاسی ہنگامہ آرائی

راجستھان میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ دہلی سے آئے آبزرور ایم ایل ایز کے احتجاج کے بعد بغیر ملاقات کیے ہی دہلی واپس لوٹ گئے۔ ایم ایل اے کے رویہ کے بارے میں ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پارٹی میں نظم و ضبط ضروری ہے اور پارٹی صدر سونیا گاندھی جو بھی فیصلہ لیں گی سب کو اسے قبول کرنا ہوگا۔

آبزرور اجے ماکن اور ملکارجن کھرگے راجستھان میں وزیراعلیٰ کے نئے چہرے پر بات کرنے اور ایم ایل ایز کی ون ٹو ون بات سننے کے لیے جے پور آئے تھے لیکن وہ اراکین اسمبلی سے ملاقات کئے بغیر ہی دہلی واپس آئے۔ اشوک گہلوت دونوں مبصرین سے ملاقات کے لیے ہوٹل پہنچے تھے لیکن ماکن بغیر ملاقات کے واپس لوٹ گئے۔ دوسری طرف دوسرے مبصر ملکارجن کھرگے نے دہلی روانہ ہونے سے پہلے ایک کرٹسی کال کے تحت وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے ایم ایل ایز کے احتجاج کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پارٹی میں نظم و ضبط اور اتحاد ہونا چاہئے۔ پارٹی کے قومی صدر جو فیصلہ کریں گے سب کو قبول کرنا پڑے گا۔

کمل ناتھ کو صدر بنایا جاسکتا ہے: اس درمیان سونیا گاندھی نے مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر کمل ناتھ کو راجستھان میں کانگریس کے قومی صدر کے انتخاب اور ایم ایل ایز کی بغاوت کے بعد دہلی بلایا ہے۔ دہلی سے اچانک فون آنے کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اگر اشوک گہلوت کے نام پر تنازع ہوتا ہے تو کمل ناتھ کو کانگریس کا قومی صدر بنایا جا سکتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اشوک گہلوت کے بعد تجربہ کار اور وفادار لیڈروں میں کمل ناتھ سب سے آگے ہیں۔ کانگریس ہائی کمان کے سامنے مشکل کھڑی ہوگئی ہے کہ اگر گہلوت نہیں تو کانگریس کا قومی صدر کون ہوگا۔ راہل گاندھی کے صدر بننے سے انکار کے بعد گاندھی خاندان کسی ایسے شخص کی تاجپوشی چاہتا ہے جو ان کا قریبی ہو۔ اشوک گہلوت گاندھی خاندان کے قریبی اور وفادار ہیں لیکن جو پیج راجستھان کانگریس میں الجھا ہے وہ اتنا جلدی سلجھتا نظر نہیں آرہا ہے۔

لیکن نئی صورتحال کو دیکھ کر نظریں گاندھی خاندان کے قریبی کمل ناتھ پر ہیں۔ ایسے میں ان کا دہلی بلایا جانا سیاسی حلقوں میں بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ کانگریس صدر کے عہدے کے لیے اشوک گہلوت نے بڑی مشکل سے اتفاق کیا ہے لیکن وہ راجستھان کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنی پسند کا امیدوار چاہتے ہیں۔ سچن پائلٹ کے نام پر گہلوت کیمپ متفق نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ کمل ناتھ قومی صدر کے لیے دگ وجے سنگھ کا نام پیش کر سکتے ہیں۔ کیونکہ کمل ناتھ کو لگتا ہے کہ جس طرح سے کانگریس کو مدھیہ پردیش میں عوامی حمایت مل رہی ہے، اس کے پیش نظر وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ قومی صدر نہیں بننا چاہتے۔

لیکن کیا کمل ناتھ ایم پی چھوڑیں گے: کمل ناتھ نے واضح کیا ہے کہ وہ مدھیہ پردیش میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بی جے پی مسلسل خاندانی سیاست کے نام پر گاندھی خاندان کو گھیر رہی ہے اور اب گاندھی خاندان کی منشا ہے کہ اس بار گاندھی خاندان میں سے کسی کو صدر نہ بنایا جائے تاکہ بی جے پی پر حملہ آور نہ ہو سکے لیکن کانگریس اپنے ہی جال میں پھنستی دکھائی دے رہی ہے۔ گہلوت کے نام پر تقریباً اتفاق رائے تھا لیکن راجستھان میں ہنگامہ آرائی کے بعد اب کانگریس نہیں چاہے گی کہ راجستھان اس کے ہاتھ سے چلا جائے۔

راجستھان میں نئے وزیر اعلی کے انتخاب کے لیے بلائی گئی لیجسلیچر پارٹی میٹنگ سے قبل کانگریس میں ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ وزیر شانتی دھریوال کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے گہلوت خیمے کے 82 اراکین اسمبلی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سی پی جوشی کو سونپ دیا۔

راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کی کانگریس کے قومی صدر کے عہدے کے لیے نامزدگی سے راجستھان میں ایک طرح کا سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے اور پارٹی میں بغاوت و اندرونی خلفشار دکھائی دینے لگا ہے۔ سیاسی بحران کے دوران وزیراعلی گہلوت کی حمایت کرنے والے 102 ایم ایل ایز کا کہنا ہے کہ انہیں اراکین میں سے کیس ایک کو نیا وزیر اعلیٰ بنایا جائے اس بعد ہی اشوک گہلوت وزیراعلیٰ کی کُرسی چھوڑیں۔

راجستھان میں جاری سیاسی بحران کے درمیان کانگریس کے سینئر لیڈر اجے ماکن نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے اشوک گہلوت گروپ کے ایم ایل ایز کی میٹنگ کو بے ضابطگی اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اجے ماکن نے کہا ہے کہ آگے دیکھتے ہیں کہ ان کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے۔

کانگریس کے مبصر(آبزرور) اجے ماکن نے راجستھان میں وزیراعلیٰ کے نئے چہرے کو لے کر جاری کشمکش کے درمیان اتوار کی رات ہونے والی ایم ایل ایز کی غیر سرکاری میٹنگ کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے موقف پر بھی سوال اٹھائے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم ایل ایز کے ساتھ ایک ایک کرکے کوئی بات چیت نہیں ہوگی نیز کانگریس ایم ایل ایز کی جانب سے 3 شرائط کو تجویز میں شامل کرنے کے معاملے کو دہلی جا کر کانگریس کی موجودہ صدر سونیا گاندھی کے سامنے رکھنے کو کہا گیا ہے۔

کانگریس کے اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں سچن پائلٹ کی کھل کر مخالفت کی ہے اور وہ اتوار کو سی ایم آر میں آبزرور کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں بھی شریک نہیں ہوئے۔ تاہم بعد میں ایم ایل اے کے ایک وفد نے اپنا موقف پیش کیا، جس پر اجے ماکن نے کہا کہ ملکارجن کھڑگے اور وہ مبصر کے طور پر جے پور پہنچے تھے۔ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ یہاں چیف منسٹر اشوک گہلوت سے ان کی اجازت لینے کے بعد ہوئی لیکن جو ایم ایل اے سی ایم آر نہیں پہنچے انہیں بتایا گیا کہ وہ یہاں ہر ایم ایل اے کی فرداً فعداً بات سننے آئے ہیں۔

گہلوت کے موقف پر سوالات: اجے ماکن نے کہا کہ ایم ایل ایز جو بھی کہیں گے وہ باتیں دہلی جا کر بتا دی جائے گی۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی سے بھی ون ٹو ون بات کرنے کی ہدایت ملی تھی، اس کے باوجود شانتی دھاریوال، مہیش جوشی اور پرتاپ سنگھ کھاچریا واس اراکین اسمبلی کے نمائندے کے طور پر ان کے پاس آئے اور تین شرطیں رکھ دیں۔

ایم ایل ایز کے نمائندوں نے کہا کہ اگر کانگریس صدر کو استعفیٰ دینے کی قرارداد پاس کرنی ہے تو ضرور کریں۔ لیکن اس کا فیصلہ 19 اکتوبر کے بعد ہونا چاہیے۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اگر اشوک گہلوت یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ سب کچھ کانگریس صدر پر چھوڑ دیا جا رہا ہے اور 19 اکتوبر کے بعد اگر وہ خود (اشوک گہلوت) صدر بن جاتے ہیں تو وہ اپنی تجویز پر خود کو بااختیار بنا رہے ہیں۔ اس سے بڑا مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہو سکتا۔

اس کے ساتھ ہی جب ایم ایل اے سے ایک ایک کرکے انفرادی طور پر بات کرنے کو کہا گیا تو ایم ایل ایز کے وفد نے کہا کہ وہ گروپ میں آئیں گے۔ اس پر انہوں نے وضاحت کی کہ کانگریس کا ہمیشہ سے یہ رواج رہا ہے کہ یہاں سب سے ایک ایک کرکے بات کی جاتی ہے تاکہ ایم ایل ایز بغیر کسی دباؤ کے اپنی بات رکھ سکیں۔

Last Updated : Sep 26, 2022, 5:11 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details