راجستھان میں بھی وزیراعلیٰ اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ دو خیموں میں بٹے ہوئے ہیں لیکن یہاں مدھیہ پردیش جیسی پوزیشن نہیں ہے۔
راجستھان کی سیاسی صورتحال بالکل بھی مدھیہ پردیش کی طرح نہیں ہے کیوںکہ جیوتی رادتیہ سندھیا مدھیہ پردیش کانگریس کے ریاستی صدر بننا چاہتے تھے اور وہ کانگریس کی نشست پر راجیہ سبھا جانا بھی چاہتے تھے لیکن انہیں یہ دونوں چیزیں نہیں ملیں، اسی لیے انہوں نے اتنا بڑا قدم اٹھایا اور پارٹی سے بغاوت کر دی لیکن راجستھان میں ایسا نہیں ہے۔
مدھیہ پردیش میں جس طرح سے سیاسی بحران چل رہا ہے اور جیوتری رادتیہ سندھیا نے جس طرح راجستھان کے نائب وزیراعلی سچن پائلٹ سے ملاقات کی اس کے بعد سے ہی راجستھان کے بارے میں بھی بات چیت شروع ہوگئی ہے۔ تاہم ایسا کہا جا رہا ہے کہ یہاں صورتحال مدھیہ پردیش کی طرح نہیں ہوگی لیکن جیسے ہی سچن پائلٹ نے منگل کی صبح ٹویٹ کیا کہ مدھیہ پردیش کا سیاسی بحران جلد ہی دور ہوجائے گا اور کانگریس کے قائدین اس کا ازالہ کریں گے اس کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ انہوں نے سندھیا کو سمجھانے کی کوشش کی تھی لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔
پائلٹ سے ملاقات کے بعد جیوتی رادتیہ سندھیا کا وزیراعظم نریندر مودی سے ملنا، کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دینا اور بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ رابطہ کرنا صاف ظاہر ہے کہ سندھیا نے کانگریس پارٹی چھوڑنے اور بی جے پی میں شمولیت کا پورا ارادہ کر لیا ہے۔