جے پور : راجستھان کانگریس کے ایم ایل اے، وزراء اور پارٹی عہدیداروں کو گہلوت کی نامزدگی سے ایک دن قبل 27 ستمبر کو دہلی پہنچنا تھا۔ 28 ستمبر کو وزیر اعلی اشوک گہلوت کانگریس کے قومی صدر کے عہدے کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے تھے۔ لیکن 24 ستمبر کو رات 11 بجے حالات اچانک بدل گئے۔
ملکارجن کھرگے اور اجے ماکن اے آئی سی سی کے مبصر کے طور پر راجستھان پہنچے۔ 25 ستمبر کو لیجسلیچر پارٹی کا اجلاس بلایا گیا۔ تب تک کہانی کا رخ موڑ چکا تھا۔ 24 ستمبر کی شام تک کانگریس کے قومی صدر کے لیے گہلوت ہائی کمان کی پہلی پسند تھے، لیکن پھر جس طرح کے بیانات اور اقدامات دیکھنے میں آئے، اس سے پورا ماحول بدل گیا۔ Rajasthan Political Crisis
سی ڈبلیو سی ممبرس کی رائے کو لے کر جب ریاستی وزیر ادے لال انجنا اور اشوک چندنا سے صحافیوں نے سوال کیا تو انہوں نے سوال کو ٹالنے کی کوشش کی پھر ہچکچاتے ہوئے دونوں نے ایک ہی جواب دیا کہ اس کا جواب تو سی ڈبلیو سی ہی دے سکتا ہے۔خبروں کے مطابق سی ڈبلیو سی اراکین نے سونیا گاندھی سے سفارش کی ہے کہ اشوک گہلوت کو کانگریس صدر کی دوڑ سے باہر کردیا جائے۔
راجستھان میں جاری سیاسی رسہ کشی کے درمیان سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ دہلی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ راجستھان کی سیاسی صورت حال سے متعلق وہ سونیا گاندھی سے بات چیت کریں گے۔ اس سے قبل پائلٹ ایک شخص ایک عہدے کے اصول کی وکالت کر چکے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذرائع کے مطابق پائلٹ نے کہا کہ ریاست میں جو بھی حالات پیدا ہوئے ہیں اسے درست کرنے کی ذمہ داری ریاست کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی بھی ہے۔ پائلٹ نے اس بیان کی تردید کی۔
اے این آئی ذرائع کے مطابق کانگریس کے رکن اسمبلی سچن پائلٹ نے کانگریس ہائی کمان سے کہا ہے کہ اگر راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت پارٹی صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے پر نہیں رہنا چاہیے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کو ساتھ لانا گہلوت کی ذمہ داری ہے۔ اے این آئی ذرائع کے مطابق کانگریس رہنما سچن پائلٹ اپنے حمایت یافتہ اراکین اسمبلی کے علاوہ دیگر ایم ایل ایز سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ ہائی کمان کے فیصلے کا انتظار کریں۔ Rajasthan Political Crisis
راجستھان کی سابق گورنر اور کانگریس کی سینیئر رہنما ماگریٹ الوا نے ٹویٹ کرتے ہوئے راجستھان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری ایک ہی رائے ہے جو ہائی کمان فیصلہ کریں اس پر عمل کیا جائے۔