یہ میٹنگ شام پانچ بجے شروع ہوئی جو دیر شام ختم ہوئی۔ حالانکہ اس میٹنگ میں کن کن مطالبات کو منظوری دی گئی ہے، اس کو لے کر محکمہ تعلیم کی جانب سے کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔
اس میٹنگ میں اردو کو لے کر پیروی کر رہے ڈانڈی یاترا کے سربراہ شمشیر بھالو خان نے بتایا کہ ہمارے تمام مطالبات کو میں سے نو مطالبات کو مان لیا گیا ہے۔ صرف مدرسہ پیرا ٹیچر کو پرماننٹ کا معاملہ ہی باقی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم تب تک ایک جگہ پر قائم رہیں گے، جب تک ہمارے تمام مطالبات مان نہیں لیے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دو روز میں ہمیں تحریری طور پر ۤجائے گا کہ ہمارے کن مطالبات کو مان لیا گیا ہے۔
شمشیرنے کہا کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میں جو ہماری گفتگو ہوئی ہے، اس کے مطابق ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ ہماری نو مطالبات کو مان لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کی مدرسہ پیرا ٹیچر کو لے کر جو بھروسہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ہم لوگوں کو دیا گیا ہے، اس سے ہم راضی نہیں ہیں، لیکن ہم نے پھر بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ مدرسہ پیرا ٹیچر کو انسورنس، میڈیکلیم سمیت دیگر باتوں کو شامل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:
اس اہم میٹنگ میں راجستھان وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر خانو خان بودھوالی، اقلیتی محکمے سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازم جمیل احمد قریشی، ڈانڈی یاترا کے سربراہ شمشیر بھالو خان، راجستھان مدرسہ پیرا ٹیچر تنظیم کے ریاستی صدر اعظم خان پٹھان، سمیت محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران موجود رہیں۔