چاکسو (جے پور): راجستھان کے دارالحکومت جے پور کے چاکسو قصبے میں ذات پنچایت کی جانب سے ایک خاندان کے سماجی بائیکاٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ متاثرہ خاندان نے تھانے میں 6 افراد کے خلاف نامزد مقدمہ درج کرایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فخر الدین نے مقدمہ درج کرایا ہے کہ اس کے چھوٹے بھائی اسلم کی شادی 2016 میں ہوئی تھی۔ شادی کے بعد شوہر بیوی کے درمیان اختلافات کی وجہ سے دونوں نے 2022 میں باہمی رضامندی سے طلاق لے لی۔ جب اس طلاق کی جانکاری سماج کے دیگر لوگوں کو ہوئی تو انہوں نے ذات پنچایت بیٹھاکر اسلم کو وہاں بلایا۔ پنچایت کی رضامندی کے بغیر طلاق لینے پر سرزنش کی اور اسے 1,51,000 روپے بطور مالی جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ متاثرہ کے انکار پر ذات پنچایت میں بیٹھے لوگوں نے اسے سماج سے باہر نکال دیا۔ اس کے بعد سے ملزمین اسے ذہنی اذیت دینے کے ساتھ ہی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔ متاثرہ شخص نے اب پولیس سے انصاف کی اپیل کی ہے۔ فی الحال پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
چاکسو قصبہ کے وارڈ نمبر 22 کے رہنے والے فخر الدین نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ جس میں فخرالدین نے الزام لگایا ہے کہ میرے چھوٹے بھائی اسلم ولد صابو خان محلہ ناگوریاں قصبہ چاکسو کی شادی شبنم ولد مراد خان سرونجیا کے ساتھ مذہبی رسم و رواج سمیت سماجی لوگوں کی موجودگی میں ہوئی تھی۔ جس کے بعد دونوں (شوہر اور بیوی) کے درمیان نظریاتی اختلافات کے بعد باہمی رضامندی سے دونوں نے سنہ 2022 میں رضامندی سے نوٹری پبلک کے سامنے طلاق نامہ حاصل کرکے طلاق لے لی۔ جب سوسائٹی کے دیگر لوگوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے سوسائٹی کی پنچایت بُلائی اور متاثرہ شخص کو وہاں بلواکر وہاں پہلے سے موجود بندو خان ولد عبدالرحمن ساکن کھجوریا چاکسو، شمیم خان ولد فقیر خان، ناگوری محلہ وارڈ نمبر 22, قصبہ چاکسو, زمر الدین خان ولد لڈو خان ساکن وارڈ نمبر 33 چاکسو، گلشیر خان ولد اسماعیل خان ساکن وارڈ نمبر 1 چاکسو، صدیق خان بھٹی ولد پیر خان اور بندو ولد چاند خان ساکن وارڈ نمبر 22 چاکسو سمیت دیگر لوگوں نے پنچایت کے بغیر طلاق دینے پر زور دیا اور 1,51,000 روپے کا مالی جرمانہ ادا کرنے کا فیصلہ سنایا۔