اردو

urdu

ETV Bharat / state

Claims of Hindu temple in dargah False: اجمیر درگاہ میں ہندو مذہبی نشان ہونے کا دعویٰ بے بنیاد

اجمیر درگاہ سے متعلق مہارانا پرتاپ سینا کے قومی صدر کی جانب سے ایک ٹویٹ کیا گیا تھا، جس میں یہ دعویٰ کی گیا کہ اجمیر درگاہ میں ہندو مذہبی نشان موجود ہے۔ جس کے بعد درگاہ دیوان کے جانشین اور آل انڈیا صوفی سجادگان کونسل سمیت سکریٹری سید واحد حسین نے کہا کہ درگاہ کے حوالے سے کیا جانے والا ٹویٹ افسوسناک ہے۔ درگاہ صدیوں سے گنگا جمونی تہذیب کی علامت رہی ہے۔Claims of Hindu temple in dargah False

اجمیر درگاہ میں ہندو مذہبی نشان ہونے کا دعویٰ بے بنیاد
اجمیر درگاہ میں ہندو مذہبی نشان ہونے کا دعویٰ بے بنیاد

By

Published : Jun 3, 2022, 4:38 PM IST

اجمیر:ریاست راجستھان میں واقع اجمیر شریف درگاہ کے حوالے سے مہارانا پرتاپ سینا کے قومی صدر کی جانب سے ایک ٹویٹ کے ذریعے حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کی درگاہ میں ہندو مذہبی نشان کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مہارانا پرتاپ سینا کے قومی صدر نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ، گورنر اور صدر جمہوریہ کو خط بھی لکھا ہے۔ اس کے باد ماحول گرما گیا ہے۔ اس سلسلے میں درگاہ دیوان کے جانشین اور آل انڈیا صوفی سجادگان کونسل کے چیئرمین نصیر الدین چشتی اور درگاہ انجمن صدر سید معین حسین اور سکریٹری سید واحد حسین نے کہا کہ درگاہ کے حوالے سے کیا جانے والا ٹویٹ افسوسناک ہے۔Claims of Hindu temple in dargah False

اجمیر درگاہ میں ہندو مذہبی نشان ہونے کا دعویٰ بے بنیاد

درگاہ صدیوں سے گنگا جمونی تہذیب کی علامت رہی ہے، جہاں ہندو مسلم اتحاد کی مثال دیکھنے کو ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ غریب نوازؒ کی درگاہ میں دیگر مسلک کے افراد کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی پورے عقیدے کے ساتھ زیارت اور نماز ادا کرنے آتے ہیں۔ درگاہ سے وابستہ تنزیمو کا کہنا ہے کہ درگاہ کے بارے میں جھوٹا دعویٰ سستی مقبولیت حاصل کرنے اور عقیدت مندوں کے ایمان کو ٹھیس پہنچانا ہے۔ اس لیے ایسے جھوٹے دعوے کو یکسر مسترد کر دینا چاہیے۔ آئندہ کوئی غلط بیانی نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اجمیر کی درگاہ شریف میں ہندو مندر ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔ درگاہ کے عہدیداروں نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا، درگاہ کی تاریخ 850 سال پرانی ہے، یہاں ایسا کوئی مذہبی مقام نہیں تھا۔ ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Case Registered Against Raj Vardhan Singh Parmar:’مہارانا پرتاپ سینا’کے صدر کے خلاف مقدمہ درج

ABOUT THE AUTHOR

...view details