ستیش پونیا نے کہا ہے کہ اگر ملکی ثقافت کے لحاظ سے تعلیم دی جائے تو ہمیں مدرسوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
راجستھان قانون ساز اسمبلی نے حال ہی میں مدرسوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک بل منظور کیا ہے جس پر سیاست گرم ہے۔
اس معاملے میں بی جے پی رہنما اور سابق ایم ایل اے گیان دیو آہوجا کے متنازع بیان کے بعد اب پارٹی کے ریاستی صدر ڈاکٹر ستیش پونیا نے کہا ہے کہ اس طرح کی تعلیم ملک کی ثقافت کے لحاظ سے دی جاتی ہے تو پھر ہمیں ایسے مدرسوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت بھی مدرسوں کو ووٹ بینک کے نقطہ نظر سے دیکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس بل کے ذریعے مدرسوں کو اپنا نصاب اور داخلے خود ہی کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ستیش پونیا کے مطابق مودی حکومت نے خود ہی مدارس کی ترقی کے لیے ہزاروں کروڑ روپے دیئے ہیں لہذا مدارس کو مذہب سے وابستہ نہیں ہونا چاہئے۔
اسی کے ساتھ ہی ستیش پونیا نے کووڈ 19 اور دیگر آفات کے لیے اسٹامپ رجسٹریشن ترمیمی بل میں بطور سرچارج گئوشالہ کو ملنے والی رقم کو استعمال کرنے پر بھی اعتراض کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں بغیر کسی بحث کے 13 بل منظور کیے گئے جبکہ حکومت کو یہ کہنا چاہئے تھا کہ کورونا کے بحرانی دور کے دوران ریاست کی گئوشالاؤں کی حالت خراب ہے اور حکومت خود پہلے کی طرح گرانٹ دینے کے قابل نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں گئوشالہ کی ترویج کے لئے رقم سرچارج کی حیثیت سے آرہی تھی، کم از کم اسے کہیں اور استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔