بھرت پور: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے ہریانہ کے بھیوانی میں راجستھان کے بھرت پور کے دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلائے جانے کے سلسلے میں بھرت پور کا دورہ کیا۔ بھرت پور میں انہوں نے جنید اور ناصر کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ متاثرہ خاندان سے ملاقات کے بعد اویسی نے صحافیوں سے بات چیت کی۔ اس دوران اویسی نے راجستھان حکومت پر بھی تنقید کی۔ اویسی نے کہا کہ جس وقت جنید اور ناصر کے بارے میں شکایت آئی تھی۔ اسی وقت اگر راجستھان حکومت حرکت میں آجاتی تو وہ راجستھان کی سرحد عبور کرنے میں کامیاب نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ مانیسر سے 150 کلو میٹر کا سفر کرنے کے بعد آنا اور ان دونوں کو اغوا کرنے کے بعد ان کی پٹائی کرنا اور انہیں زندہ جلا دینا یہ ایک خوفناک واقعہ ہے۔
اویسی نے کہا کہ جس شخص کا نام ایف آئی آر میں آیا ہے وہ پہلے ہاشم پر گولی چلاتا ہے، لیکن پولیس اسے گرفتار نہیں کرتی۔ وہ ویڈیو پر ویڈیو بنا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسے لوگ کون ہیں، کیا یہ ملک کے وزیراعظم بن گئے ہیں، وزیراعلیٰ بنے گئے یا ڈی جی پی بن گئے ہیں۔ اگر انہیں روکا نہیں گیا تو یہ ملک کے لیے خطرہ بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ کے شرپسند عوام کو کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کررہے ہیں اور ہریانہ میں مرکزی حکومت ایسے لوگوں کی حمایت کر رہی ہے۔