ٹونک : راجستھان کے دورے کے دوسرے دن آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی نے بھرت پور کے دو نوجوانوں کو زندہ جلانے کے معاملے میں سچن پائلٹ اور وزیر اعلی اشوک گہلوت پر تنقید کی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہریانہ حکومت پر ملزمین کو بچانے کا بھی الزام لگایا۔ راجستھان کے ٹونک میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ راجستھان میں نو مسلم ایم ایل اے ہیں جن میں سے تین میوات کے مسلمان ہیں۔ بھرت پور کے جنید اور ناصر کو مار دیا گیا، اس معاملے میں کتنے ایم ایل اے نے آواز اٹھائی؟ اویسی نے کہا کہ اسد الدین اویسی حیدرآباد سے نکل کر بھرت پور آسکتا ہے، لیکن کیا جے پور اور ٹونک سے نکل کر سچن پائلٹ اور اشوک گہلوت جنید اور ناصر کے گھر نہیں جا سکتے۔اویسی نے کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ اگر وہ کسی مسلمان کے گھر جائیں گے، ان کے ساتھ بیٹھیں گے تو انہیں ہندو بھائیوں کے ووٹ نہیں ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچائی ہے، آپ کا ووٹ چاہتے ہیں لیکن آپ کے بھائی کی لاش پڑی ہے اس کے سامنے آکر ٹَھہَرنا نہیں چاہتے ہیں۔
ٹونک کے رکن اسمبلی سچن پائلٹ کے بیان پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے ایم ایل اے نے بیان دیا ہے کہ اس معاملے میں مجرموں کو سزا ملنی چاہیے۔ یہ تو 70 سال سے بولا جارہا ہے، لیکن مجرموں کو نہیں ہمیں سزا مل رہی ہے۔ اویسی نے کہا کہ جب جلیس پردھان متوفی کے اہلخانہ سے ملنے گئے تو بولے تالی مارو، یہاں یہ لوگ سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دونوں حکومتیں سنجیدہ نہیں ہیں۔ ہریانہ حکومت ان کی حفاظت کر رہی ہے، انہوں نے ہتھیار اور پولیس تحفظ فراہم کیا ہے۔ اگر راجستھان کی حکومت سنجیدہ ہے تو پولیس بھیج کر ملزمان کو گرفتار کر کے لائے۔ اویسی نے کہا کہ ناصر کے بھائی نے ٹھیک کہا کہ ایک وزیر نے کہا کہ وہ 20 لاکھ دیتے ہیں، تو اس نے کہا کہ میں 20 لاکھ دیتا ہوں آپ ملزمین کو گرفتار کرکے لے آئیں۔ اویسی نے کہا کہ اگر راجستھان انتظامیہ سرحد بند کر دیتی تو جنید اور ناصر زندہ ہوتے۔