راجستھان کے ضلع بھلوارہ کا ایک قصبہ بدنور بانس اور لکڑی کے استعمال سے تاریخی ورثوں کے نمونے بنانے کے لیے مشہور ہے۔
بھلوارہ بدنور قصبے سے تعلق رکھنے والے امجد خان، جن کا بچپن سے ہی آرٹ ورک میں شوق تھا۔ انہوں نے ایک ایسا حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا ہے، جسے دیکھ کر ہر کوئی حیران رہ جاتا ہے۔
لکڑی کے استعمال سے تاریخی ورثہ بنانے کا حیرت انگیز کارنامہ خان نے بانس کے تنکوں سے ملک کے تاریخی اور مذہبی مقامات کے متعدد فن پارے بنائے ہیں۔ راجستھان کی سرزمین پر واقع مختلف مندروں، مساجد اور دیگر تاریخی مقامات کے ماڈل بنانا امجد خان کی زندگی کا ایک اہم مقصد ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عالمی شہرت یافتہ صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کی درگاہ کا شاندار نمونہ بھی بانس کے تنکوں سے تعمیر کیا ہے۔ یہ شاندار نمونہ دیکھ کر ہر کوئی حیرت میں پڑ جاتا ہے۔
لکڑی کے استعمال سے تاریخی ورثہ بنانے کا حیرت انگیز کارنامہ اجمیر درگاہ کے اس ماڈل میں شاہجہانی مسجد، بیگمی دالان، احتا نور احراف، آستانہ شریف اور گنبد نمایاں ہیں۔
لکڑی کے استعمال سے تاریخی ورثہ بنانے کا حیرت انگیز کارنامہ امجد خان کا تعلق راجستھان بھلوارہ شہر بادنور کے حسینی محلہ سے ہے۔ انہوں نے ملک کی مختلف ریاستوں میں اپنے فن پارے کی نمائش کی ہے، جہاں انہوں نے جودھ پور کا گھڑی ٹاور، اڑن چھتری، پدماوتی محل، ڈایناسور فانسل، انڈیا گیٹ، گوالیار جیولر سائٹ، چائنا فلور، رومن ایمپائر جیل اور بالی ووڈ کا سیٹ بھی تیار کیا ہے۔
لکڑی کے استعمال سے تاریخی ورثہ بنانے کا حیرت انگیز کارنامہ امجد خان کے مطابق انہوں نے راجستھان میں متعدد نمائشوں میں اپنے آرٹ ورک کی نمائش کی ہے۔ جہاں انہیں اعزاز کے ساتھ انعامات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
لکڑی کے استعمال سے تاریخی ورثہ بنانے کا حیرت انگیز کارنامہ خان نے بیکانیر، جے پور، ادے پور جیسے شہروں میں پہلا مقام حاصل کیا ہے اور کیرالہ میں بھی اپنے فن پارے کے ذریعے زبردست پہچان بنائی ہے۔
امجد خان اپنی کامیابی سے بہت خوش ہیں۔ ان کے اہل خانہ اور دوست بھی ان کو مکمل مدد فراہم کر رہے ہیں۔ ان سب کو امید ہے کہ ایک دن امجد خان بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کا نام روشن کریں گے۔