ریاست پنجاب میں سیلاب کا پانی کم ہونے کے بعد متاثرہ علاقوں میں کوڑا كركٹ ہٹانے کے لیے میونسپل کارپوریشن کے سینکڑوں صفائی ملازمین کے ساتھ ساتھ ٹریکٹر ٹرالیاں اور دیگر مشینری لگائی گئی ہے ۔
افسروں کی نگرانی میں سبھی گاؤں میں صفائی کے لیے ٹیمیں بنائی گئی ہیں تاکہ وباء کے پھیلنے کی روک تھام کے لیے صفائی کو یقینی بنایا جا سکے ۔
سرکاری ترجمان نے بتایا کہ صفائی ٹیموں کی جانب سے سیلاب کے پانی کے ساتھ آئے کیچڑ، گندگی اور پلاسٹک وغیرہ صاف کی جا رہی ہے اور ان گاؤں میں گزشتہ کچھ دنوں سے دن میں دو بار فوگنگ بھی کی جا رہی ہے ۔
ترجمان کے مطابق زیادہ تر گاؤں میں سیلاب کے پانی کی سطح کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے صفائی مہم چلانا آسان ہو گئی ہے اور حکومت سیلاب متاثرہ گاؤں میں حالات معمول پر لانے کی اجتماعی کوشش کر رہی ہے ۔
آٹھ اگست کے بعد شدید بارش کی وجہ سے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے متاثرہ ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ سمیت ہریانہ، چندی گڑھ، دہلی، مغربی اتر پردیش، راجستھان، مشرقی وسطی ریاستیں ، چھتیس گڑھ، بہار، اڈیشہ ، انڈمان نکوبار جزائر، گجرات، سوراشٹر ، کچھ، ساحلی اور جنوبی کرناٹک،تامل ناڈ، پڈوچیري، اور کیرالہ میں مختلف مقامات پر اگلے 12 گھنٹے کے دوران تیز بارش ہونے کے آثار ہیں ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جنوبی مغربی مانسون مغربی راجستھان میں زیادہ سرگرم رہا ہے ۔ بہار ، اترپردیش ، ہریانہ ، پنجاب ، جموں و کشمیر ، مراٹھواڑا ، آندھرا پردیش ، تمل ناڈو اور شمالی کرناٹک میں مانسون کمزور ہے۔
اس کے علاوہ مغربی وسطی اور جنوب مغرب بحیرہ عرب، بنگال کی مشرق خلیج اور انڈمان نکوبار جزائر میں 45-55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز رفتار سے ہوا چل سکتی ہے ۔ ماہی گیروں کو اس دوران سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔