پلوامہ:جموں و کشمیر میں اگرچہ اس وقت سرکاری زمیں و کاہچارہی پر انہدامی کاروائی جاری ہے اور اس دوران ہزاروں کنال زمیں کو غیر قانونی قبضہ سے بازیاب کیا گیا۔ اس انہدامی کارروائی پر لوگوں کا ملا جلا رد عمل سامنے آ رہا ہے وہیں اب محمکہ اریگیشن فلڈ کنٹرول نے بھی ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں انہوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ آبی ذخائر سے ناجائز قبضہ ہٹائے یا پھر قانونی کارروائی کا سامنا کرے۔
اس ضمن میں ضلع پلوامہ میں بھی دوبی کول کے دونوں اطراف میں آنے والے دکانوں کو بھی احکامات جاری کیے گئے، کہ وہ سات دونوں کے اندر اندر ناجائز تجاوزات ہٹائے بصورت ديگر ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔ اس ضمن میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز پلوامہ کے ضلع صدر فیاض احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی دکاندار 70 سالوں سے دکان چلا رہا ہے اور اب اس کا واحد سہارا یہی دکان ہے اور اگر انتظامیہ اس دکان کو ہٹایا گیا تو وہ کہاں جائے گے۔
Encroachment On Flood Canals انہدامی کارروائی سے قبل دکانداروں کے بارے میں سوچنا چاہیے، سی سی آئی کے صدر
محکمہ آبپاشی نے کشمیر کے مخلتف اضلاع میں ندی نالوں پر قبضہ کرنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ سات روز کے اندر اندر غیر قانونی تجاوزات کو از خود منہدم کریں،بصورت دیگر محکمہ کارروائی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں:SMC On Illegal Encroachments : دودھ گنگا نالہ کے اردگرد غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ ان دکانوں کو ہٹانے سے قبل ان افسران کے خلاف کارروائی ہونے چاہیے، جنہوں نے ان دکانوں کو تعمیر کرنے کی اجازت دی اگرچہ یہ ناجائز طور تعمیر کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم انہدامی کارروائی کے خلاف نہیں ہے لیکن سرکاری کو ان دکاندار کی باز آبادکاری کاری کے اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ وہ روزگار سے محروم نہ ہوں۔
دوبی کول پر اس سے قبل بھی سابق ڈی سی نے ناجائز تجاوزات کو ہٹایا تھا لیکن ان کی بازآبادی کاری کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے تھے اور ان میں سے اکثر لوگوں مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔