جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آج پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پہلی مرتبہ ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ کا دورہ کر کے وہاں کے لوگوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے اس موقع پر الزام عائد کیا کہ غیر ریاستی افراد یہاں کے وسائل کا استحصال کر رہے ہیں۔
اس موقع پر لاسی پورہ علاقے کے لوگوں نے اپنے مسائل و مطالبات پی ڈی پی صدر کے سامنے رکھے جن میں خاص کر رمبی آرا سے باجری ریت اور بولڈر نکالنے پر انتظامیہ کی جانب سے مبینہ رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے پی ڈی پی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ نالے سے انہیں ریت، باجری اور بولڈر نکالنے کی اجازت دی جانی چاہیے کیونکہ علاقے کے بیشتر لوگوں کا روزگار اسی سے منسلک ہے۔
'جموں و کشمیر کے وسائل کا استحصال کیا جا رہا ہے' محبوبہ مفتی نے لوگوں سے مطالبے کے بعد اگرچہ نالے کی طرف جانے کی پیش رفت کی تھی تاہم پولیس نے اسے جانے سے روک لیا۔ پی ڈی پی صدر نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے پانچ اگست کے بعد سے یہاں جو حالات پیدا کئے ہیں وہ عوام مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے وادی میں جو بدلاؤ لانے کی باتیں کی تھیں وہ بے بنیاد ہے اور حقیقی معنوں میں یہاں کے وسائل کا استحصال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا یہاں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے بجائے یہاں کے لوگوں کے وسائل غیر ریاستی افراد کو سونپے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں سینکڑوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان نالوں سے ریت، باجری اور بولڈر نکالنے کے لئے باضابطہ طور پر نیلامی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس نیلامی میں صرف اور صرف بیرونی ریاستوں کے ٹھیکداروں کو کام ملا جبکہ جموں کشمیر کے ٹھیکداروں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا مجھے رمبی آرا کی جانب پیش قدمی سے روکا گیا جس سے محسوس ہوتا ہے کہ یہاں کے لوگوں کو کس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔