ضلع پلوامہ کے لاجورہ گاؤں میں محکمہ پی ایچ ای کی جانب سے سنہ 2016 میں پانی کی ٹنکی تعمیر کی گئی تھی۔ تاہم چار سال گزر جانے کے بعد بھی لوگوں کو پانی نصیب نہیں ہوا۔
جس پر علاقے کے لوگوں نے محمکمہ کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔ لوگوں کے مطابق اس واٹر ٹینک کو سال 2016 میں تعمیر کیا گیا ہے جس پر تقریباً 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ تاہم چار سالوں میں 20 فیصد بھی کام مکمل نہیں کیا گیا ہے۔
لاجورہ میں عوام پینے کے پانی سے محروم علاقے کے لوگوں نے کہا 'ہم نے کئی بار یہ معاملہ ضلع انتظامیہ کی نوٹس میں لایا۔ تاہم حکام نے اس میں کوئی کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے علاقے کے لوگ پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔
وادیٔ کشمیر میں درجۂ حرارت میں مسلسل اضافے کے پیش نظر جہاں چشمے اور ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہو گئی ہے۔ وہیں آبی ذخائر میں پانی کی سطح کم ہونے سے خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
پلوامہ کے ندی نالوں اور چشموں کا پانی سوکھ گیا ہے جس کی وجہ سے ضلع کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت کے ساتھ ساتھ زمین کو سیراب کرنے والا پانی میسر نہ ہونے سے لوگوں کو لافی مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جموں و کشمیر: 'حقوق اراضی' کے تحفظ کے لیے نیا قانون لانے کا امکان
وہیں اس حوالے سے علاقے کے لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس واٹر ٹینک پر جلد از جلد کام مکمل ہونا چاہیے تاکہ انہیں صاف پانی میسر ہو سکے۔
وہیں جب یہ معاملہ ایگزیکیوٹیو انجینئر پی ایچ ای کے نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا 'اس اسکیم کو پہلے اونتی پورہ ڈویژن کو سونپا گیا تھا جنہوں نے اس کا 80 فیصد کام مکمل کرنے کے بعد چھوڑ دیا۔ اس کے بعد جب ہم نے اس معاملہ کو انتظامیہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے پلوامہ ڈویژن کو نباڈ سکیم کے کے تحت اس کو مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں'۔