ایک اندازے کے مطابق پلوامہ سے ہر روز ساڑھے آٹھ لاکھ لیٹر دودھ بانہال سے لے کر کپواڑہ اور دیگر مختلف اضلاع میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ضلع میں نجی سطح پر مویشی پروری کا رجحان پہلے کے مقابلے کم ہوا ہے، لیکن ایک وقت تھا جب پلوامہ میں مویشیوں کی تعداد ایک لاکھ 16 ہزار تھی جو اب گھٹ کر 98 ہزار پر رہ گئی ہے۔ لیکن دودھ کی پیداوار پہلے سے زیادہ بڑھی ہے۔ خبروں کے مطابق ڈیری فارمنگ سے پلوامہ کو سالانہ 300 کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔
ڈیری فارمنگ اور عوامی سہولت کے پیش نظر محکمہ اینیمل ہسبنڈری نے ضلع پلوامہ میں دودھ کا اے ٹی ایم نصب کیا ہے۔ تاکہ عوام کو دودھ کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ مذکورہ دودھ اے ٹی ایم پہلی دفعہ جموں وکشمیر کے ضلع پلوامہ میں نصب کیا گیا ہے تاکہ عوام کو معیاری دودھ میسر ہوسکے اور دودھ کی کمی کو دور کیا جا سکے۔
دوسری جانب محکمہ اینیمل ہسبنڈری نے دودھ کی پیداوار میں اضافے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی غرض سے ڈیری فارمنگ میں متعدد اسکیم لانچ کیے ہیں۔ جس کے تحت نوجوانوں کو 50 فیصد سبسیڈی دی جارہی ہے'۔
دودھ اے ٹی ایم کے تعلق سے شبیر احمد کا کہنا ہے دودھ اے ٹی ایم سے عوام کو کافی فائدہ ہوگا'۔
انہون نے کہا کہ' مجھے محکمہ نے دودھ کے اے ٹی ایم اور ملک کولر (بی ایم سی) دونوں کے لیے 50 فیصد سبسڈی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایم سی کی مدد سے دودھ تین دنوں تک تازہ رہتا ہے، جہاں لوگ کارڈ اور پیسے سے دودھ حاصل کرسکتا ہے۔'
اس حوالے سے ڈاکٹر احتشام حسین نے کہا کہ' انٹیگریٹڈ ڈیری ڈویلپمنٹ اسکیم (آئی ڈی ڈی ایس) کے تحت محکمہ نے شبیر احمد واگے کو سبسڈی پر یہ مشین فراہم کروائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت دکاندار کو ڈیری پروسیسنگ کے تمام سامان پر 50 فیصد سبسڈی مل رہی ہے اس کے علاوہ دودھ کے اے ٹی ایم کی ترقی کے دیگر سامان بھی مل رہی ہے، چونکہ وادی میں دودھ کی پیداوار میں ضلع پلوامہ پہلے نمبر پر اسی لیے قصبہ پلوامہ میں دودھ اے ٹی ایم نصب کیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' ضلع میں تقریباً 44 رجسٹرڈ ڈیری فارم ہیں جسے تعلیم یافتہ نوجوانوں چلا رہے ہیں۔'
اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ محکمہ اینیمل ہسبنڈری کی کوششیں کس حد تک کار گر ثابت ہوتی ہیں اور روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔