اردو

urdu

ETV Bharat / state

Stray Horses a Nuisance for Tral Residents: ترال، آوارہ گھوڑے لوگوں کے لیے درد سر

جنوبی کشمیر South Kashmir کے ترال علاقے میں آوارہ گھوڑوں کی خرمستیوں سے آبادی عاجز آچکی ہے، Stray Horses in Tral، وہیں انتظامیہ کی جانب سے بھی خاطر خواہ انتظامات نہیں اٹھائے جا رہے۔

By

Published : Feb 12, 2022, 6:16 PM IST

Stray Horses a Nuisance for Tral Residents: ترال،  آوارہ گھوڑے لوگوں کے لیے درد سر
Stray Horses a Nuisance for Tral Residents: ترال، آوارہ گھوڑے لوگوں کے لیے درد سر

ضلع پلوامہ کے ترال ٹاؤن اور اس سے ملحقہ علاقوں میں آوارہ گھوڑوں اور خچروں کے بے لگام گھومنے سے نہ صرف راہگیروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے Stray Horses a Nuisance for Tral Residents بلکہ ٹریفک کی نقل و حمل بھی متاثر ہو جاتی ہے۔

ترال، آوارہ گھوڑے لوگوں کے لیے درد سر

مقامی لوگوں کے مطابق مین ٹاؤن ترال سمیت دیہات میں بھی آوارہ گھوڑوں کی بڑی تعداد بے لگام گھوم رہی ہے جس سے راہگیروں خاص کر طلبہ کو عبور و مرور میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آوارہ گھوڑے اور خچر ٹریفک کی رواں نقل و حمل میں حائل ہونے کے علاوہ سبزی کیاریوں اور دیگر فصلوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ ’’آوارہ گھوڑوں کی خرمستیوں سے لوگ، خاص کر بچوں اور بزرگوں کا گھروں سے باہر نکلنا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’بعض خود غرض عناصر سرما میں گھوڑوں کو مختلف کاموں میں استعمال میں لاتے ہیں، وہیں سردیوں میں چارہ بچانے کے لیے انہیں آوارہ چھوڑ دیتے ہیں۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے کئی بار انتظامیہ سے شکایت کی تاہم ان کے مطابق انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

ایک مقامی شہری عادل اشرف نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’انتظامیہ تعمیر و ترقی، فلاح و بہبود اور عوام کو راحت پہنچانے کے بلند و بانگ دعوے تو کرتی ہے تاہم ترال میں آوارہ چوپایوں کی خرمستیاں ان سبھی دعوؤں کی قلعی کھول دیتی ہے۔‘‘

وہیں محکمۂ پشو پالن کا کہنا ہے کہ آوارہ چوپایوں کی دیکھ ریکھ میونسپل کمیٹی کے حد اختیار میں ہے۔

ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ نے اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’آوارہ گھوڑوں، خچروں کے لیے پھاٹک بنانے کے حوالے سے میونسپلٹی کو ہدایات جاری کی گئی ہیں تاہم ان کی کفالت پر زر کثیر خرچ ہوتا ہے جو فی الوقت ممکن نہیں۔‘‘

انہوں نے عوام سے گھوڑوں اور خچروں کو آوارہ چھوڑنے سے پرہیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دیا۔

عوامی حلقوں میں اس بات کو لیکر شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے کہ ’’آخر گھوڑوں کو موسم گرما اور خزاں میں استعمال میں لانے کے بعد سرما میں آوارہ کیوں چھوڑ دیا جاتا ہے!‘‘

موٹر گاڑیوں سے قبل ماضی میں گھوڑے اور خچر انسانوں کو ہی نہیں بلکہ ساز و سامان کو بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ لانے اور لے جانے کے لیے استعمال میں لائے جاتے تھے، تاہم موجودہ دور میں گھوڑوں کے پالنے کا رواج انتہائی کم ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں آوارہ گھوڑوں اور خچروں کی آبادی بھی بڑھ رہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details