ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں واقع سرکاری اسکولز نے میٹرک کے امتحانات میں مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس پر عوامی حلقوں میں ناراضگی ہے۔
گورنمنٹ ہائی سکول سعید آباد پستونہ، گورنمنٹ ہائی سکول دودھ مرگ، ہائی سکول ماچھہامہ کے طلباء نے دسویں جماعت کے امتحانات میں انتہائی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
سعید آباد پستونہ کے ہائی سکول میں تینتالیس میں سے سترہ امیدوار کامیاب قرار دیے گئے ہیں۔ اس پر بچوں کے والدین میں کافی ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
مقامی سرپنچ غلام نبی لون نے بتایا کہ اس سکول میں کام کر رہے اساتذہ نے اپنی ڈیوٹی خوش اسلوبی سے انجام نہیں دی ہے جس کی وجہ سے علاقے کے نتائج مایوس کن رہے، حالانکہ ان میں زیادہ تر مقامی استاد ہی ہیں۔
مقامی نمبردار بشیر احمد نے بتایا کہ سکول کی مایوس کن کارکردگی صرف اساتذہ کی کمزوری نہیں ہے۔ اس کے لیے بچے بھی زمہ دار ہیں جو سال بھر محنت کرنے سے جی چراتے ہیں۔ البتہ اساتذہ کو بھی جانفشانی کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔
اسکول کے انچارج ہیڈ ماسٹر فاروق احمد ملہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے درس و تدریس کا کام ٹھیک سے نہیں ہوا۔ اکثر بچوں نے کمیونٹی کلاسز میں حصہ بھی نہیں لیا۔ اس کے علاوہ والدین نے بھی اپنا رول ادا نہیں کیا۔ اس صورتحال میں بہتر نتائج کے لیے صرف اساتذہ کو ہی ذمہ دار نہیں بنانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: ’ہاتھوں کا ہنر‘ عنوان سے میلہ منعقد
اس دوران ماچھہامہ ہائی سکول کا حال بھی بے حال ہے۔ یہاں سترہ میں سے چھ طلباء ہی کامیاب قرار دیے گئے ہیں۔ دودھ مرگ کے دور افتادہ گاؤں میں موجود ہائي سکول بھی عوامی غیض وغضب کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ تاہم مختلف سرکاری سکولوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے داد تحسین بھی حاصل کی ہے۔
گورنمنٹ ہائی سکول آری پل میں سو فیصد طلباء کامیاب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں زبردست خوشی ہے۔ مقامی انچارج ہیڈ ماسٹر نے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ایک مقامی شہری غلام نبی نے بتایا کہ آری پل ہائی سکول کے نتائج سے انھیں کافی خوشی ہوئی ہے اور وہ اساتذہ اور طلباء کو مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔
اسی طرح نرگستان ترال کے دور افتادہ گاؤں میں موجود ہائی سکول نے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ترال کے مختلف سکولوں میں طلباء کی بہتر کارکردگی سے لوگ مطمئن تو ہیں لیکن مختلف سرکاری سکولوں میں تعلیمی معیار بگڑتا جا رہا ہے۔