تیزی سے پھیل رہے کوروناوائرس کے پیش نظر جموں و کشمیر کی انتظامیہ کڑے انتظامات کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے تاہم زمینی صورتحال اس سے قدرے مختلف نظر آ رہی ہے۔
نیپال سے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ مزدوری کرنے آئے ایک شخص نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ لمبا سفر طے کرکے وادی کشمیر پہنچے ہیں، وہ ٹرین اور بس کے ذریعے کشمیر پہنچے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ کہیں بھی ان کا طبی معائنہ نہیں کیا گیا۔
ہر سال کی طرح امسال بھی موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی غیر ریاستی مزدور و کاریگر وادی کشمیر آنا شروع ہو گئے ہیں، تاہم کوروناوائرس کے خطرات کو روکنے کے لیے جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے جگہ جگہ اسکریننگ سنٹرس قائم کیے ہیں جو ان کاریگروں کے بغیر اسکریننگ کے وادی پہنچنے سے فعال اور متحرک نظر نہیں آ رہے ہیں۔
جہاں ایک جانب سرکار نے احتیاطی طور تعلیمی اداروں اور پبلک پارکوں کو عارضی طور بند کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں وہیں غیر ریاستی باشندوں کے بغیر طبی معائینے کے کشمیر وارد ہونے سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔