اردو

urdu

By

Published : Apr 13, 2019, 6:37 PM IST

ETV Bharat / state

جنوبی کشمیر کی فضا میں انتخابات کی بو بھی نہیں

پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے ریاست جموں کشمیر کے حساس ترین ضلع پلوامہ میں ابھی تک قومی یا مقامی پارٹیوں کی جانب سے کوئی بھی ریلی یا جلسہ منعقد نہیں کیا گیا ہے۔

Pulwama

بارہمولہ پارلیمانی انتخابات کے بعد سرینگر اور اننت ناگ میں جہاں سیاسی پارٹیاں رائے دہندگان کو رجہانے کی خاطر ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد کر رہی ہیں وہیں جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں اس طرح کی کوئی سرگرمی نہیں ہو رہی ہے۔
کشمیر کے حساس ترین ضلع پلوامہ میں آج تک نیشنل کانفرنس یا پی ڈی پی جیسی مقامی پارٹیوں کی جانب سے کوئی ریلی یا جلسہ منعقد نہیں کیا گیا ہے۔ جبکہ شوپیاں میں بھی خاموشی ہے۔

پلوامہ سمیت سبھی جنوبی اضلاع میں سیاسی سرگرمیاں ٹھپ
ضلع میں نیشنل کانفرنس کے دفتر پر تالا لگا ہوا ہے جبکہ باقی جماعتوں کا اس ضلع میں کوئی دفتر ہی نہیں ہے۔نیشنل کانفرنس کے ضلع صدر پلوامہ غلام محی الدین میر اور سابق راجیہ سبھا ممبر غلام نبی رتن پوری کے علاوہ پورے خطے میں کوئی سیاسی رہنما موجود نہیں ہے۔نیشنل کانفرنس کے ضلع صدر پلوامہ غلام محی الدین میر کے مطابق ’’پلوامہ میں انتخابات کرانا آسان نہیں ہے۔‘‘ تاہم ان کا ماننا ہے کہ آئندہ چند روز میں پلوامہ میں بھی انتخابی سرگرمیاں شروع ہوں گی۔ان کے مطابق لوگ بی جے پی کو وادی سے دور رکھنے کے لئے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ادھر سابق راجیہ سبھا ممبر غلام بنی رتن پوری کے مطابق ’’پلوامہ جیسے حساس ترین ضلع میں انتخابات بے حد مشکل ہیں۔ جس کے سبب ضلع میں انتخابی سرگرمیاں نہیں ہو رہی ہیں۔‘‘ تاہم ان کی رائے کے مطابق انتخابات کا بائیکاٹ کرنا لوگوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔ان کے مطابق ’’انتخابات سے لوگوں کو الگ رکھنا بی جے پی کی سازش ہے اور ایسے میں لوگ تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ ضلع میں ابھی تک سیاسی لیڈران پر کئی حملہ ہوئے جن میں متعدد لیڈران ہلاک ہوئے۔پلوامہ عسکری تنظیموں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ سابق حزب کمانڈر برہان وانی، ذاکر موسی اور ریاض نائکو سمیت بیشتر عسکری کمانڈر پلوامہ ضلع سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ اور لیتہ پورہ خودکش حملہ بھی اسی ضلع میں ہوا تھا۔اننت ناگ-پلوامہ میں پارلیمانی انتخابات اگلے ماہ کی چھ تاریخ سے شروع ہونگے۔جانکاروں کا ماننا ہے کہ پلوامہ اور شوپیاں میں سب سے آخر میں انتخابات کرانے کا مقصد یہی ہے کہ باقی علاقوں سے زیادہ سے زیادہ فورسز اہلکاروں کو یہاں تعینات کیا جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details