پلوامہ:سانپ کو دیکھتے ہی انسان کا ڈر جانا ایک فطری عمل ہے، اور جہاں سانپ نکلتا ہے وہاں موجود لوگ سہم کر رہ جاتے ہیں تاہم آج ہم کشمیر کے ایک ایسے نوجوان سے ملاقات کرواتے ہیں۔ جو سانپوں کا دوست ہے۔جس نے آج تک نہ صرف سینکڑوں سانپ ریسکیو کیا بلکہ زخمی سانپوں کا علاج بھی کرتے ہے۔ دراصل کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ترال سے تعلق رکھنے والے یونس سلیم بچپن سے ہی سانپ ریسکیو کرنے کے شوقین تھے اور والدین کی طرف سے منع کرنے کے باوجود یونس سلیم نے سانپوں کو ریسکیو کرنا برقرار رکھا اور آج یونس سلیم رضاکارانہ طور پرسانپوں کو ریسکیو کرنے والا کشمیر کا پہلا نوجوان بن گیا ہے۔
یونس سلیم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسکے دل میں سانپوں کے ساتھ ساتھ دیگر مخلوقات کیلئے محبت دل میں ڈال دی ہے اور بچپن سے اب تک اس نے سینکڑوں سانپ ریسکیو کیے ہیں اور یہ کام وہ بلا معاوضہ کرتے ہیں۔ یونس کے مطابق برسات کے موسم میں سانپ بڑی تعداد میں نکلتے ہیں، اور اس سیزن میں مجھے زیادہ کالز موصول ہوتی ہیں۔یونس نے بتایا کہ سانپ نکلنے کے وقت لوگ ڈر جاتے ہیں جبکہ کئ مقامات پر لوگ چیخ وپکار کرتے ہیں۔ لیکن میری صلاح ہے کہ یہ بھی اللہ کی مخلوق ہے اور انھیں بھی زندہ رہنے کا حق ہے تاہم احتیاط میں ہی بہتری ہے یونس کے مطابق کئ بار اس نے دیکھا کہ لوگ سانپ کو بھگانے کے لیے اسے زخمی کرتے تھے جو کہ اچھی بات نہیں ہے۔ کئی بار میں ان معاملوں میں سانپوں کو علاج کرکے محفوظ مقام پر چھوڑ دیا۔
یونس کی ماں سلیمہ بانو کہتی ہے کہ میرا یہ بیٹا بچپن سے ہی سانپ پکڑنے کا شوقین تھا ,اور ہمارے منع کرنے کے باوجود بھی اس نے سانپ کو ریسکیو کرنے کا کام جاری رکھا ۔جبکہ کئ بار اس نے مزاحیہ طور پر نیچے سانپ رکھ کر مجھے کہا کہ میں نے گوشت لایا ہے اور جب میں دیکھتی تو میں ڈر جاتی تھی۔ لیکن اب یہ روز کا معمول ہے اور اب گھر والوں کو بھی شانپ سے ڈر ختم ہورہا ہے۔