وادی کشمیر کو قُدرتی خوبصورتی کے علاوہ ذائقہ دار میوہ جات کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ گُذشتہ برس سے یہاں پیدا شدہ صورت حال کے پیش نظر مختلف میوہ جات کی مارکیٹنگ میں مشکلات پیش آئی ہے۔ رواں برس کاشتکاروں کو بازار کے بہتر ہونے کی امید تھی لیکن کورونا وائرس کے سبب ایسا نہیں ہو سکا۔ اب خدشہ ہے کہ دوسرے کاروبار بھی اس سے متاثر ہوں گے۔
وادی میں مختلف اقسام کے میوہ جات کے ساتھ ہائی ڈینسٹی کی جانب لوگوں کا زیادہ رجحان ہے لیکن ژالہ باری نے اسے متاثر کیا ہے حالانکہ فصل تیار ہے لیکن منڈی بند ہونے سے کاشتکار پریشانی میں مبتلا ہیں۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس دفعہ 370 کی وجہ سے ان کو معقول قمیت نہیں ملی۔ تاہم اس سال ان کو بڑی امیدیں تھیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے انہیں مایوس کیا۔