عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج، نیم فوجی اور پولیس کی سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے پلوامہ قصبہ کی ڈلی پورہ بستی کا دوران شب محاصرہ کیا۔
اس کے بعد تلاشی کاروائی کے دوران عسکریت پسندوں سے گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ یہ سلسلہ صبح تک جاری رہا۔
پلوامہ میں تصادم کے بعد کرفیونافذ
جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں جمعرات کی علی الصبح فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں تین عسکریت پسند، ایک فوجی اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ ایک عام شہری اور دو فوجی زخمی ہوئے۔
تصادم میں ایک فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوا جس کی شناخت سندیپ سنگھ کے طور ہوئی۔ ساتھ ہی دو فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
اس دوران دو عام شہریوں، جو آپس میں سگے بھائی ہیں، کو گولیاں لگیں۔ ان میں سے بعد میں ایک کی موت ہوئی۔ اس کی شناخت رئیس احمد ڈار کے طور ہوئی۔
جبکہ زخمی نوجوان کو پلوامہ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
تصادم شروع ہوتے ہی انتظامیہ نے پلوامہ قصبے میں کرفیو نافذ کیا جبکہ نزدیکی علاقوں میں سخت بندشیں عائد کیں۔ اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات ہے۔ جو آخری اطلاع تک جاری جاری تھیں۔ تاہم کرفیو کے باوجود بھی پلوامہ قصبہ کے اندر اور باہر کئی مقامات پر نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
پورے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی ہیں۔
ہلاک شدہ عام شہری اصل میں پکھر پورہ بڈگام کا باشندہ تھا اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ کئی برسوں سے یہاں پلوامہ میں رہائش پذیر تھا۔ اس کی میت کو تدفین کے لئے پکھر پورہ لیا گیا ہے۔
پورے ضلع میں ان ہلاکتوں پر مکمل ہڑتال ہے جبکہ تمام تر تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی بند ہیں۔