کسان محکمہ زراعت کی ہدایات پر عمل کریں، ڈاکٹر رفیق احمد راتھر ترال:وادی کشمیر میں گزشتہ دنوں سے ہورہی مسلسل بارشوں اور ژالہ باری سے جہاں درجہ حرارت میں کمی درج کی جارہی ہے اور لوگ گرم ملبوسات پہننے پر مجبور ہوگئے ہیں وہیں سرد موسمی صورتِ حال کی وجہ سے پنیری (دھان) کی نرسریوں جن کو کشمیری میں تھجہ وان کہا جاتا ہے کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ اس بیچ زرعی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس موسم میں کسانوں کو دھان کی نرسریوں میں پانی کی نکاسی کے لیے مناسب بندوبست کرنا چاہئے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ترال ایگریکلچر آفس میں تعینات زرعی سائنسدان ڈاکٹر رفیق احمد راتھر نے بتایا کہ اس موسم میں غیر معمولی بارشیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان حالات میں کسانوں کو دھان کی نرسریوں میں زیادہ پانی نہیں رکھنا چاہئے اور دھوپ کھلنے کے ہی ساتھ ہی سارا پانی باہر نکالنا چاہیے تاکہ زمین کا درجہ حرارت بڑھ سکے ۔
مزید پڑھیں:Concern Among Farmers: مسلسل بارش سے کسان پریشان
ڈاکٹر رفیق احمد نے مزید بتایا کہ کسان عام طور پر کھادوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جو کہ فصلوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اس لئے محکمہ زراعت کی جانب سے دی جانے والی صلاح پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شالی کی زمین کے ایک کنال کے لیے پانچ کلو بیج بونا چاہیے جبکہ دیکھا گیا ہے کہ کسان ایک کنال کے لیے بیس سے پچیس کلو دھان بوتے ہیں جس کی وجہ سے پنیری اچھی طرح نشوونما نہیں کر پاتی جبکہ کھادوں کا بے تحاشہ استعمال سے بھی فصلوں کے لیے نقصان دہ ہے اور اس لئے اس حوالے سے کسانوں کو حساس رہنا کی ضرورت ہے جبکہ ان دنوں کبوتر اور دیگر جانور بھی پنیری کی نرسریوں کو نقصان پہنچاتے ہیں لہذا اس بارے میں بھی احتیاط رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر رفیق نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ بہترین پیداوار کے لیے وہ محکمہ زراعت کی طرف سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔