اردو

urdu

ETV Bharat / state

Devar Village an Example of Religious Tolerance: جنوبی کشمیر کا گاؤں 'دیور' ہندو، مسلم، سکھ اتحاد کا علمبردار - دیور ترال جنوبی کشمیر

کشمیری مہاجر پنڈتوں نے اپنے آبائی علاقہ ضلع پلوامہ کے دیور، ترال علاقہ کا دورہ کیا جہاں مقامی مسلم اور سکھ آبادی نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔

a
a

By

Published : Mar 18, 2023, 1:26 PM IST

ہندو، مسلم، سکھ اتحاد کا علمبردار، جنوبی کشمیر کا ایک گاؤں ’دیور‘

پلوامہ (جموں و کشمیر):وادی کشمیر میں مہاجر پنڈتوں کی مستقل واپستی اور بازآبادکاری کا مسئلہ بھلے ہی سیاست کا شکار رہا ہو تاہم کشمیر کے باشندے آج بھی شدت سے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے منتظر ہیں۔ کشمیر کی مذہبی رواداری اور بھائی چارے کی صدیوں پرانی روایت آج بھی زندہ ہے اور آئے روز اس کی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کا 'دیور' گاؤں ہندو، مسلم اور سکھ اتحاد کے لیے مشہور ہے۔ جمعرات کو چند مقامی مہاجر پنڈت طویل عرصے کے بعد اپنے آبائی گھر دیور چند لمحوں کے لیے لوٹے تو مقامی مسلم اور سکھ برادری نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ اس موقعے پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ مہاجر پنڈت، کشمیری مسلمان اور سکھ برادری سے وابستہ افراد آپس میں بغل گیر ہوئے اور پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ان کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ اس واقعے کا ایک ویڈیو سماجی رابطہ گاہ پر خوب وائرل ہوا۔ اطلاعات کے مطابق دیور کے ایک مقامی پنڈت سی ایل بھٹ چند ساتھیوں کے ہمراہ آبائی گاؤں لوٹے۔ اس موقعے پر اے ڈی سی ترال، شبیر احمد رینہ بھی ان کے ساتھ موجود رہے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دیور، ترال کا دورہ کیا اور وہاں مقامی لوگوں سے اس حوالہ سے مزید استفسار کیا۔ ایک مقامی شہری گردیپ سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’ہمارا گاؤں (دیور) صدیوں سے بھائی چارے کا گہوارہ رہا ہے۔ یہاں پنڈت، سکھ اور مسلمان ایک ساتھ رہتے تھے اور یہ بھائی چارہ آج بھی قایم و دائم ہے۔‘‘ گردیپ سنگھ کے مطابق ’’نا مساعد حالات کی وجہ سے پنڈت بھائی ہجرت کر گئے لیکن ان کی محبت ہمارے دل میں آج بھی باقی ہے اور ان کی پراپرٹی ہم نے آج بھی محفوظ طریقے سے سنبھال کر رکھی ہوئی ہے۔‘‘ مہاجر پنڈتوں کے دیور دورہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’گذشتہ روز سی ایل بھٹ کئی دیگر ساتھیوں کے ہمراہ یہاں آئے۔ ہم نے ان کا استقبال کیا اور ہم چاہتے ہیں کہ پنڈت بھائی واپس آکر یہاں اُسی قدیم روایت اور آپسی محبت کے ساتھ مل جل کر رہیں۔‘‘

ایک اور مقامی شہری غلام نبی بٹ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا گاؤں اتحاد و اتفاق کی عملی مثال ہے۔ یہاں ہندو، مسلم اور سکھ برادری ہمیشہ سے ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک رہے ہیں، تاہم نا مساعد حالات کے باعث کشمیری پنڈت یہاں سے چلے گئے تاہم آج بھی ہم ان کی جائیداد خاص طور پر ان کے مذہبی مقامات کی حفاظت کر رہے ہیں۔‘‘ بٹ نے بتایا کہ وہ رضاکارانہ طور مندر کی صفائی ستھرائی انجام دے رہے ہیں اور آج بھی وہ کشمیری پنڈتوں کی مستقل واپسی کے منتظر ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details