اردو

urdu

ETV Bharat / state

فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز سے کسانوں اور ڈیری مالکان میں تشویش

اعداد و شمار کے مطابق پوری وادی میں منہ خور بیماری کے اب تک تقریباً 18000 معاملات سامنے آئے ہیں جس میں سے 600 جانور ابھی تک ہلاک ہوچکے ہیں۔

فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز سے کسانوں اور ڈیری فارمرز میں تشویش
فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز سے کسانوں اور ڈیری فارمرز میں تشویش

By

Published : Jul 29, 2021, 2:24 PM IST

وادی کے دیگر اضلاع سمیت ضلع پلوامہ میں بھی منہ خور بیماری (فٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز) نے کئی جانوروں کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں اور ڈیری فارمنگ سے منسلک افراد کو کافی نقصان ہورہا ہے۔



کووڈ 19 وبا کے درمیان پالتو جانوروں میں منہ خور کی بیماری (ایف ایم ڈی) کے پھیلنے سے وادی بر میں وسیع پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ کیونکہ وادی میں اب تک لگ بھگ 600 جانور اس بیماری ہلاک ہو چکے ہیں۔



وہیں اگر ضلع پلوامہ کی بات کریں تو یہاں ابھی تک 150 سے زائد جانور اس بیماری کا شکار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ڈیری فارمنگ سے منسلک افراد کو کافی نقصان ہورہا ہے۔

فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز سے کسانوں اور ڈیری مالکان میں تشویش
اس سلسلہ میں میں ڈیری فارمنگ سے منسلک افراد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ محکمہ انیمل ہسبنڈری کی نااہلی کی وجہ سے ان لوگوں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کی جانب سے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے کئی سکیم متعارف کی گئی ہے جن میں ڈیری فارمنگ بھی ہے تاکہ پڑھے لکھے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ دوسرے افراد کو بھی ڈیری فارمنگ سے روزگار فراہم ہو۔ لیکن محمکہ اینیمل ہسبنڈری کی نااہلی کی وجہ سے ان کے روزگار پر برا اثر مرتب ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی وجہ سے وہ اپنے مویشی کھو چکے ہیں جو ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھا۔

اس سلسلے میں ضلع پلوامہ کے کنگن علاقے سے تعلق رکھنے والے گلزار احمد جو کہ ایک ڈیری فارم کا مالک ہے نے کہا کہ انہوں دو سال قبل ڈیری فارم شروع کیا تھا۔ محکمے انیمل ہسبنڈری نے ایک اسکیم کے تحت 50 فیصد سبسڈی دی لیکن تب سے لے کر آج تک انہوں نے ان کے ڈیری فارم کا مشاہدہ ہی نہیں کیا اور نہ ہی کوئی جانکاری دی کہ کس طرح ہم ان جانوروں کی دیکھ بھال کرے۔


انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے تحت انہوں نے پانچ گائے خریدی تھیں تاہم اس بیماری کی وجہ سے چار گائے مر گئی ہیں۔ ایک ہی گائے بچی ہے اور اب بینک کا قرضہ چکانے کے لیے اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہو چکا ہوں۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ان کے ساتھ انصاف کرے۔

نذیر احمد نام کے ڈیری فارمر نے کہا کہ ان کے علاقے کے اکثر لوگ مال مویشی رکھتے ہیں اور ان سے ہی اپنا روزگار کماتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے متعارف کی گئی کی اسکیموں کے تحت یہاں کے کئی لوگوں نے بینک سے قرضہ لے کر ڈیری فارم شروع کیے تھے تاکہ وہ اپنا روزگار کما سکے۔ لیکن متعلقہ محکمے کی نا اہلی کی وجہ سے ان لوگوں کے ساتھ ساتھ باقی لوگوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ کیونکہ محکمے نے مویشوں کو وقت پر ویکسین نہیں لگائی جس کی وجہ سے یہ بیمار ہو گئے ہیں۔

منظور احمد، جو ضلع کے ڈوڈرہ علاقہ سے تعلق رکھتا ہے اور ایک ڈیری فارم کا مالک ہے، نے کہا کہحکومت نے بے روزگاری کو کم کرنے کے لئے ایک اچھی اسکیم متعارف کی تھی۔ اسکیم کا فائدہ اٹھا کر انہوں نے دس گائے خریدی تھی۔ چند روز بعد وہ اچانک بیمار ہوئیں۔ اب صرف چار گائے بچی ہیں۔

انہوں نے کہا ویکسین کی کمی کی وجہ سے حکام وائرل انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

یہ معاملہ جب چیف انیمل ہسبنڈری افسر پلوامہ ڈاکٹر محمد حسین کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ منہ خور بیماری کے لئے اگرچہ ویکسین کا پہلا ٹیکہ لگایا ہے لیکن دوسرا ٹیکہ ابھی تک نہیں آیا۔ دوسرا ٹیکہ اپریل اور مئی کے مہينے میں آتا تھا لیکن اس سال کسی وجہ سے نہیں آیا جس کی وجہ سے یہ بیماری پھوٹ پڑی ہے ۔ نتیجتاً عام لوگوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

اگر دوسرے جانب دیکھا جائے وادی کشمیر میں ضلع پلوامہ کو آنند آف کشمیر کا خطاب دیا گیا ہے کیونکہ ضلع میں دودھ کی پیداوار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس بیماری کا جلد سے علاج نہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب ضلع پلوامہ بس نام کا آنند اف کشمیر رہے گا۔


ایک اعداد و شمار کے مطابق پوری وادی میں منہ خور بیماری کے اب تک تقریباً 18000 معاملات سامنے آئے ہیں جس میں سے 600 جانور ابھی تک ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بال تل میں بادل پھٹنے کا واقعہ


تفصیلات کے مطابق جنوبی ضلع اننت ناگ میں اب تک 1632 اس بیماری کے معاملے سامنے آئے ہیں جس میں 34 کی موت ہوگئی ہے۔ جبکہ ضلع بڈگام میں 2968 کیس سامنے آئے جن میں 91 جانوروں کی موت ہوگئی ہے۔ بانڈی پورہ میں 2400 معاملوں میں 91 کی موت واقع ہوگئی، بارہمولہ میں 2139 کیسز میں سے 62 کی موت واقع ہوگئی ہے۔ گاندربل سے 1430 میں سے 62 جانوروں کی موت ابھی تک ہوئی ہے۔ وہیں کولگام میں اب تک 29، پلوامہ میں 216، شوپیان میں نو اور سرینگر میں 15 جانوروں کی اس بیماری سے موت ہوگئی ہیں۔

تفصیلات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابھی تک 15070 جانوروں کو علاج کرکے صحت یاب کیا گیا ہے اور 2056 جانور ابھی بھی اس بیماری میں مبتلا ہے۔ وہیں 162 نمونے بھی ان جانوروں سے لئے گئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details