پلوامہ (جموں و کشمیر):وادی کشمیر میں بادام کی کاشت سب سے زیادہ ضلع پلوامہ میں کی جاتی ہے۔ ضلع میں ہزاروں کنال کریواز ہیں جہاں بادام کی کاشت کی جاتی ہیں تاہم اب اس صنعت کو چند خود غرض عناصر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے ضلع کے جڈورہ علاقے میں بادام کے تن آور درختوں کا بے تحاشہ کٹاؤ جاری ہے اور مقامی باشندوں کا دعویٰ ہے کہ یہاں پر ایک اینٹ کا بھٹہ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
اینٹ کے بھٹے کو قائم کرنے کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مقامی کسانوں نے ضلع انتظامیہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ مقامی کسانوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ درختوں کی بے دریغ کٹائی کے باوجود اس ضمن میں اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے بادام کی صنعت سے وابستہ افراد میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ تحصیلدار پلوامہ نے کہا تھا کہ ’’ہم نے کس بھی اینٹ کے بھٹے کو قائم کرنے کی اجازت نہیں دی ہے تاہم وہ زمینی سطح پر جائزہ لینے کے لئے بھی سامنے نہیں آ رہے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف کوئی کارروائی انجام نہیں دی جا رہی ہے۔‘‘ مقامی باشندوں نے بادام کے لہلاتے باغات کے بیچوں بیچ اینٹ کا بھٹہ قائم کرنے کی اجازت دئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’اس طرح کا اقدام اعلیٰ حکام کی ملی بھگت اور رضا مندی کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘
کسانوں کا کہنا ہے کہ اینٹ کا بھٹہ قائم ہونے سے نہ صرف کریواز ختم ہو جائیں گے بلکہ سینکڑوں کنال اراضی پر کی جا رہی بادام کی صنعت بھی پولیوشن کے سبب متاثر ہو جائے گی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی کریواز سے بے حساب مٹی اٹھائے جانے کے سبب کریواز کو سخت نقصان پہنچا ہے اور اس سے ماحولیاتی توازن بھی متاثر ہوا ہے جس کا راست اثر کسانوں پر پڑتا ہے۔