پونچھ میں فوجی گاڑی پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ پونچھ: جموں وکشمیر کے پونچھ ضلع کے کواڑیا علاقے میں جمعے کی شام مشتبہ عسکریت پسندوں نے فوجی گاڑی پر فائرنگ کی، تاہم اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد مینڈھر پونچھ شاہراہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق پونچھ ضلع کے کواڑیا خانیتار علاقے میں جمعے کی شام اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا، جب مشتبہ عسکریت پسندوں نے فوجی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی ۔ذرائع نے بتایا کہ آرمی کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر کی گاڑی پر فائرنگ کا واقع پیش آیا ہے۔فائرنگ کے بعد فوج اور پولیس نے پونچھ کے کئی علاقوں کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ فوج کی اضافی کمک کو بھی علاقے کی اور روانہ کیا گیا ہے، تاکہ حملہ آوروں کو جلدازجلد کیفر کردارتک پہنچایا جاسکے۔ذرائع کے مطابق حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے مینڈھر پونچھ شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کو بند کیا اور کسی کو بھی اس علاقے کی اور جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ فائرنگ کے بعد فوج اور پولیس کے سینئر آفیسران بھی جائے موقع پر پہنچ گئے ۔وہیں دفاعی ترجمان نے ایکس پر جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ”جمعے کی شام کو پونچھ کے کرشنا گھاٹی علاقے میں عسکریت پسندوں نے فوجی کانوائی پر فائرنگ کی ۔“
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے اس واقعے میں کسی کو چوٹ وغیرہ نہیں آئی ۔ فوج اور پولیس نے مشترکہ طورپر ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حملہ اس وقت پیش آیا جب شمالی کمان کے فوجی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اوپندر دویدی نے آج راجوری میں لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور وہاں پر فوج کی آپریشنل تیاریوں کا بچشم جائزہ لیا۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ گزشتہ روز فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے نے آرمی ڈے میںہ پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ سال جموں و کشمیر میں 70 سے زائد عسکریت پسند مارے گئے اور 27 فوجی ہلاک ہوئے جن میں سے 20 صرف راجوری اور پونچھ میں جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافے کی وجہ انٹیلی جنس کی کمی اور مقامی لوگوں کے ساتھ فوج کا نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں تعینات مختلف سکیورٹی اداروں کے ساتھ کوآرڈینیشن بھی بڑھایا جا رہا ہے۔
بتادیں کہ بفلیاز پونچھ علاقہ میں دسمبر کے ماہ میں عسکریت پسندوں کے حملے میں چار فوجی جوان ہلاک جبکہ دیگر تین زخمی ہوئے تھے۔ فوج نے اس حملے کے بعد راجوری اور پونچھ اضلاع میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی بڑھائی دی ہے۔