ایوان میں تقریباً ساڑھے دس بجے وقفہ سوالات شروع ہوتے ہی حزب اختلاف کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران تختیاں لے کر ایوان کے وسط میں آئے اور احتجاج شروع کردیا۔
احتجاج کرنے والے ممبران کےخواہش اور ایوان کی کارروائی چلانے میں بہتر محسوس نہ کرنے کی صورتحال کے پیش نظر اسپیکر ایس این پاترو نے ایوان کی کارروائی 11:30بجے تک ملتوی کردی۔
ایوان کی کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان ایک بار پھر ایوان کے وسط میں آئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ ایوان میں ہنگامہ کے درمیان میں ہی اسپیکر کی ہدایت پر ریاست کے فوڈ سپلائی اور امور صارفین کے وزیر رانیندر پرتاپ سوین نے دھان کی خریداری پر بیان دینا شروع کردیا۔
انہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ حکومت اوڈیشہ کسانوں کے ذریعہ منڈیوں میں قانونی طور پر لائے جانے والے دھان کی خریداری کے لئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ تک 55.3 لاکھ میٹرک ٹن دھان کی خریداری کی جا چکی ہے، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 45.61 لاکھ میٹرک ٹن خریداری ہوئی تھی۔
وہیں، اپوزیشن کے ارکان نے الزام لگایا کہ منڈیوں میں دھان کو اٹھائے نہ جانے کے سبب کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالانہ سوین نے کہا کہ اس سال خریف کے دوران دھان کی خریداری ایک ریکارڈ قائم کرے گی اور یہ سال 2019۔20 کے دوران کی جانے والی خریداری سے کئی گنا زیادہ ہوگی۔
دوسری طرف اپوزیشن ممبران نے وزیر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملے پر ایوان میں بحث کرانے کے مطالبے پر بضد رہے۔